اردو

urdu

ETV Bharat / opinion

New Covid Variant IHU: فرانس میں تشخیص ہونے والا نیا کووڈ ویریئنٹ ’آئی ایچ یو‘ کیا ہے؟ - Institutes Hospital Universities

فرانس میں پائے گئے کووڈ 19 کے نئے ویریئنٹ کوعارضی طور پر آئی ایچ یو کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ اس ویریئنٹ کی تشخیص کا اعلان فرانس کے فرانس کے انسٹی ٹیوٹ ہاسپٹل یونیورسٹیز IHU Institutes Hospital Universities کے میڈیٹرنی انفیکشن کے محققین نے کیا تھا اور اس نئے ویریئنٹ کی درجہ بندی B.1.640.2 کے طور پر کی۔

New coronavirus variant IHU detected in France
فرانس میں تشخیص ہونے والا نیا کووڈ ویریئنٹ ’آئی ایچ یو‘ کیا ہے؟

By

Published : Jan 6, 2022, 9:50 PM IST

دنیا بھر میں کووڈ 19 کی خطرناک شکل اومیکرون اور ڈیلٹا ویریئنٹ کے بعد فرانسیسی محققین نے کورونا وائرس کا ایک نیا ویریئنٹ آئی ایچ یو New Covid Variant IHU دریافت کیا ہے۔

کووڈ 19 کی یہ نئی قسم کیمروں سے فرانس لوٹنے والے ایک مسافر میں پائی گئی ہے، اس ویریئنٹ میں اومیکرون سے بھی زیادہ میوٹیشنز موجود ہیں۔

اس ویریئنٹ میں 46 میوٹیشنز موجود ہیں، جبکہ اومیکرون میں 37 میوٹیشنز ہیں۔ یہ بات ایک تحقیق میں کہی گئی ہے۔

اس نئے ویریئنٹ کو عارضی طور پر آئی ایچ یو کا نام دیا گیا ہے، کیونکہ اس ویریئنٹ کی تشخیص کا اعلان فرانس کے یونیورسٹی ہاسپٹل انسٹی ٹیوٹ IHU Institutes Hospital Universities کے میڈیٹرنی انفیکشن کے محققین نے کیا تھا اور اس نیا ویرینٹ کی درجہ بندی B.1.640.2 کے طور پر کی۔

آئی ایچ یو میڈیٹرنی کے ایک محقق فلپ کوسن نے کہا کہ کیمرون سے لوٹنے والے اس شخص نے جنوب مشرقی فرانس فرانس کے ایک ہی علاقے میں 12 افراد کو یہ وائرس منتقل کیا۔

کولسن نے کہا کہ تاہم ان 12 کیسز کی بنیاد پر وائرولوجیکل، وبائی امراض یا طبی خصوصیات کے بارے میں قیاس کرنا جلدبازی ہے۔

سب سے پہلے اس وائرس سے کون متاثر ہوا؟

تحقیق کے مطابق، اس نئے ویرئنٹ سے متاثر پہلا مریض ویکسین شدہ بالغ تھا جو وسطی افریقہ میں کیمرون کے سفر سے فرانس واپس آیا تھا۔

کولسن نے کہا کہ واپس آنے کے تین دن بعد اس کے اندر سانس لینے میں ہلکی تکلیف کی علامات پیدا ہوئی۔ جس کے بعد اس کے نمونہ کو نومبر 2021 کے وسط میں جمع کیا گیا، جانچ کے بعد اس وائرس میں غیر معمولی امتزاج کا انکشاف کیا گیا جو اس وقت تقریباً تمام کووڈ 19 انفیکشنز میں شامل ڈیلٹا اور اومیکرون ویرینٹ سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: WHO Warns on Omicron: ڈبلیو ایچ او کا انتباہ، اومیکرون کے پھیلاو سے نئے کیسز کی سونامی کا خدشہ

ایک ہی علاقے میں رہنے والے سات دیگر، دو بالغ اور پانچ بچے (15 سال سے کم) کووڈ مثبت مریضوں کو اکٹھا کرکے ان کی اسکرین کی گئی اور ان کے نمونے کی جانچ کی گئی جس میں تغیرات کے ایک ہی امتزاج کو دیکھا گیا۔

ان آٹھ مریضوں کے نمونے کووڈ جینوم سیکوینسنگ کے لیے یونیورسٹی ہسپتال کے انسٹی ٹیوٹ میڈیٹرینی انفیکشن کو بھیجے گئے تھے جیسا کہ فرانسیسی صحت عامہ کے حکام نے تجویز کیا تھا۔

اس تحقیق میں اس نئے ویریئنٹ میں دو پہلے سے معلوم اسپائیک پروٹین میوٹیشنز N501Y اور E484K بھی موجود ہیں۔N501Y میوٹیشن مثال کے طور پر الفا ویریئنٹ میں پائی گئی تھی۔E484K میوٹیشن البتہ کورونا وائرس کے اسپائیک پر ہی موجود ہوتا ہے اور یوں یہ ممکنہ طور پر کووڈ انیس کی ویکسینز کی اثر انداز ہونے کی صلاحیت کو کم کرتا ہے۔

کولسن نے کہا، "یہاں حاصل کردہ جینومز کی میوٹیشن سیٹ اور فائیلوجنیٹک پوزیشن ایک نئی شکل کی نشاندہی کرتی ہے جس کا نام ہم نے 'IHU' رکھا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: WHO Chief Warns on Covid 19 Pandemic: 'ویکسین کی عدم مساوات ختم کرکے ہی ہم کورونا وائرس کو ختم کرسکتے ہیں'

فلپ کولسن نے کہا کووڈ 19 کی مختلف قسمیں ایک اہم وائرولوجیکل، وبائی امراض اور طبی تشویش کا باعث بن گئی ہیں، خاص طور پر ویکسین سے پیدا ہونے والی قوت مدافعت سے لڑنے کے بعد نئے ویریئنٹ کا پیدا ہونا کووڈ 19 کی جینومک نگرانی میں اضافے کی ضمانت دیتا ہے۔

ابھی تک یہ معلوم نہیں ہے کہ یہ نیا ویریئنٹ زیادہ متعدی یعنی زیادہ تیزی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں اور یہ بھی نہیں معلوم کہ اس وائرس سے متاثر شخص کتنا زیادہ بیمار ہو سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابھی تک اس ویریئنٹ کے بارے میں کچھ زیادہ اعداد وشمار دستیاب نہیں ہیں۔

ڈبلیو ایچ او نے کیا کہا؟

عالمی ادارہ صحت کا دعویٰ ہے کہ ابھی تک ابتدائی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ آئی ایچ یو زیادہ خطرہ نہیں ہے۔

کووڈ پر ڈبلیو ایچ او کے مینیجر عابدی محمود نے جنیوا میں ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "ویریئنٹ ہمارے ریڈار پر ہیں، اور اس وائرس کو بھی پھیلنے کے بہت زیادہ امکانات ہیں۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details