امیٹھی: دہائیوں تک کانگریس کے رسوخ کے طور پر پورے ملک میں اپنی پہچان بنانے والے ضلع امیٹھی میں ملک کی سب سے پرانی پارٹی بلدیاتی انتخابات کے ذریعہ اپنا وجود بچانے کی لڑائی لڑرہی ہے۔ لوک سبھا اور اسمبلی انتخابات میں شکست کے بعد اب بلدیاتی انتخابات میں بہتر نتائج کے لئے کانگریس امیٹھی میں زور آزمائش کررہی ہے۔ کافی جدوجہد کے بعد پارٹی چاروں بلدیاتی نششتوں پر بمشکل امیدوار کھڑا کرپائی ہے۔ فی الحال کانگریس کے پاس ضلع میں ایک بھی نمائندہ نہیں ہے۔ ایسے میں پارٹی کو عوام کا اعتماد حاصل کرنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے۔ حالانکہ کانگریسی چاروں سیٹوں پر کانگریس کی جیت کا دعوی کررہے ہیں۔
دنیا کی سیاسی اسٹیج پر موضوع بحث امیٹھی میں گاندھی کنبے کا بہت ہی شاندار تاریخ رہی ہے۔ ایک زمانے میں امیٹھی اور کانگریس ایک دوسرے کا حصہ تھے۔ امیٹھی کی پہچان گاندھی کنبے کی کام کی جگہ کے طور پرتھی۔ سیاست کا آغاز گاندھی کنبے کے سبھی لوگوں نے امیٹھی سے شروع کیا تھا۔ آنجہانی سنجے گاندھی اور راجیو گاندھی کے بعد سونیا گاندھی، راہل گاندھی سبھی کا انتخابی سفر امیٹھی سے شروع ہوا تھا۔ لیکن جب سے امیٹھی میں بی جے پی لیڈر اسمرتی ایرانی کی انٹری ہوئی، دھیرے دھیرے کانگریس کا قلعہ منہدم ہوگیا۔ اس کا آغاز سال 2014 کے پارلیمانی انتخابات سے ہوا تھا۔ وقت کے ساتھ ایسی تبدیلی آئی کی آج امیٹھی میں بھی کانگریس اپنے وجود کی لڑائی لڑرہی ہے۔
امیٹھی میں بلدیاتی انتخابات دوسرے مرحلے میں 11مئی کوووٹنگ ہوگی۔امیٹھی میں دو نگر پالیکا اور دو نگر پنچایت سمیت وارڈ اراکین کے لئے ووٹنگ ہونی ہے۔امیٹھی نگر پنچایت سے کانگریس نے پرانے کارکنوں کو ترجیح نہیں دیا۔ایس پی سے ٹکٹ مانگ رہے ستو کی بیوی سرسل نشاء کو اپنا امیدوار بنایا ہے۔ وہیں گوری گنج نگرپالیکا سے ارون مشرا امیدوار ہیں۔ مسافر خانہ نگر پنچایت سے ڈاکٹر رمت جیسوال میدان میں ہیں۔ جائس نگر پالیکا سے راجندر کی بیٹی گڑیا کو ٹکٹ دیا گیا ہے۔