التمش عدیل
اسرائیل فلسطین تنازع: غزہ پٹی میں اسرائیل کے حالیہ فضائی حملے میں 15 بچوں سمیت 44 فلسطینی ہلاک ہونے کے بعد جنگ بندی کا اعلان تو کر دیا گیا ہے، لیکن تین دنوں تک جاری رہنے والی اس جنگ نے کئی سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔ آخر فلسطین پر اسرائیلی جارحیت کو عالمی برادری کی جانب سے کب تک نظر انداز کیا جاتا رہے گا، جب کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مامور اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کا کہنا ہے کہ محصور غزہ پٹی پر اسرائیل کے فضائی حملے نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ غیر ذمہ دارانہ بھی ہیں۔ Israeli attacks on Palestine
اب سوال یہ ہے کہ مغربی ممالک کا جو ردعمل یوکرین جنگ میں روس کے خلاف رہا، ویسا ہی رد عمل اسرائیل کے خلاف کیوں نہیں ہوتا ہے۔ اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرنا اور اس کو روکنے کی اپیل کرنے کے بجائے مغربی ممالک کی جانب سے یہ کہا جاتا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ جب کہ اسرائیل یہ دعویٰ نہیں کر سکتا کہ وہ اس تنازع میں اپنا دفاع کر رہا ہے۔
فلسطین پر اسرائیلی جارحیت اور مغربی ممالک کا دوہرا پن اسرائیل میں امریکی سفیر ٹام نائیڈز نے جمعہ کو ٹوئٹر پر لکھا تھا کہامریکہ کو پختہ یقین ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ ہم مختلف جماعتوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور تمام فریقوں سے پرسکون رہنے کی اپیل کر رہے ہیں۔ایسے ہی ریمارکس برطانوی وزیراعظم کی امیدوار لز ٹٓرس نے بھی دیے، حالانکہ انھوں نے یہ بھی کہہ دیا کہ اس جنگ میں دونوں طرف سے جانی نقصان ہوا ہے۔ جبکہ غزہ میں کم از کم 44 فلسطینی ہلاک اور 260 زخمی ہوئے ہیں لیکن اسرائیل کی جانب سے کسی سنگین جانی نقصان کی اطلاع نہیں موصول ہوئی ہے۔
مغربی ممالک کا ایسا دوہرا معیار کیوں ہے۔ جب یوکرین جنگ کی بات آتی ہے تو مغربی ممالک نہ صرف یوکرین کی فوجی مدد کرتے ہیں بلکہ وہاں دورہ بھی کرتے ہیں اور روس پر فوراً معاشی پابندیاں بھی عائد کر دی جاتی ہیں لیکن جب اسرائیل اور فلسطین کی جنگ ہوتی ہے تو وہی ممالک اسرائیل کی جارحیت کا دفاع کرتے ہیں اور فلسطین پر خاموشی اختیار کر لیتے ہیں۔
مئی 2021 میں غزہ میں جنگ کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے انکوائری کی ایک آزاد کمیشن تشکیل دی تھی۔ اس کمیشن نے کہا تھا کہ فلسطین میں اسرائیلی قبضے کو نہ صرف ختم کرنا ہوگا بلکہ فلسطینیوں کے لیے انسانی حقوق سے لطف اندوز ہونےکے لیے مزید کارروائی بھی کی جانی چاہیے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ اسرائیل کا قبضہ ختم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے بلکہ وہ 1967 میں لیے گئے علاقوں کو مکمل کنٹرول حاصلکرنے کا خواہش مند ہے۔
اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے لیے جابرانہ ماحول اور اسرائیلی آباد کاروں کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے غرض سے آبادی کو تبدیل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے باوجود مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت کا دفاع کرنا بہت سارے سوالوں کو جنم دیتا ہے۔