حیدرآباد:بھارتی معیشت متحرک اسٹارٹ اپس کی اعانت سے عروج کی جانب گامزن ہے۔ حکومت ہند نے 16 جنوری 2016 کو ایک 'اسٹارٹ اپ انڈیا' فلیگ شپ مہم کا آغاز کیا تھا تاکہ تمام شعبوں میں اختراعات اور انٹرپرینیورشپ کی پرورش اور فروغ کے لیے ایک متحرک ماحولیاتی نظام تشکیل دیا جا سکے۔ اقتصادی امورات کے ماہر ڈاکٹر ہماچلم داساراجو کو توقع ہے کہ ہندوستان میں اسٹارٹ اپ اقدامات سے اقتصادی ترقی کو فروغ ملے گا اور روزگار کے بڑے مواقع پیدا ہوں گے۔
اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم 5 اپریل 2016 کو شروع کی گئی تھی، تاکہ دس لاکھ سے ایک کروڑ روپے تک کے قرضہ جات فراہم کئے جاسکیں۔ اسٹارٹ اپ انڈیا پہل کے تحت اہل کمپنیاں محکمہ برائے فروغ صنعت اور داخلی تجارت یعنی ڈی پی آئی آئی ٹی کے ذریعہ ٹیکس کے ماخذوں تک رسائی، آسان تعمیل، آئی پی آر فاسٹ ٹریکنگ اور بہت سی مزید چیزوں تک رسائی حاصل کرنے کے متحمل قرار دی گئیں۔
نیشنل اسٹارٹ اپ ڈے، 16 جنوری، 2024
ہر سال 16 جنوری، اسٹارٹ اپ انڈیا کا یوم تاسیس، نیشنل اسٹارٹ اپ ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے باضابطہ طور پر 16 جنوری کو 2021 میں نیشنل اسٹارٹ اپ ڈے کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ اس دن کا مقصد انٹرپرینیورشپ کے جذبے کو پہچاننا، اس کی تعریف کرنا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا اور ایک مضبوط اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام کو فروغ دینا ہے۔ یہ کاروباری افراد کو اپنے خیالات اور تجربات کا اشتراک کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے، جو کہ آپس میں تال میل قائم کرنے، عملی منصوبے تشکیل دینے اور ممکنہ مسائل کا حل ڈھونڈنے کیلئے ایک کارگر راستہ فراہم کرتا ہے۔
بھارت میں اسٹارٹ اپ کی حیثیت
ہندوستانی کاروباری ماحولیاتی نظام تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔ حکومت ہند آتم نربھر بھارت جیسی اسکیموں کے ساتھ اسٹارٹ اپ کلچر کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ ہندوستان اسٹارٹ اپس کے لیے ایک سرکردہ ملک ہے، جو آج دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے، جس کے 100 سے زیادہ یونی کارنز ہیں جن میں ایک بلین امریکی ڈالرز سے زائد کی سرمایہ کاری ہے۔ ان کی مالیت 30 بلین امریکی ڈالرز ہے جو امریکہ اور چین کے بعد سب سے زیادہ ہے۔ صرف 2022 میں، تقریباً 42 ٹیکنالوجی سے وابستہ اسٹارٹ اپس یونیکورن کلب میں شامل ہوئے ہیں۔ حکومتی تعاون اور اقدامات کے ساتھ، ہندوستانی کاروباریوں کا کامیابی کا سفر عالمی سطح پر ابھرتا نظر آرہا ہے۔
اکتوبر 2023 تک ملک کے 763 اضلاع میں 1,12,718 ڈی پی آئی آئی ٹی سے تسلیم شدہ سٹارٹ اپس کے ساتھ اسٹارٹ اپس درج ہوئے ہیں، جو امریکہ اور چین کے بعد تیسرا بڑا ملک ہے۔
ابھرتے ہوئے چیلنجز
حالیہ دنوں میں اسٹارٹ اپس کو اہم چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا، جن سے ان کی لمبی دوڑ اور شراکت داری کا نظام متاثر ہوگیا۔ اس میں سرفہرست کووڈ کی وبا رہی جو کئی اسٹارٹ اپس کی بندش کا باعث بنا، نئے اسٹارٹ اپس میں کامیابی کے اعتماد کی سطح میں کمی ہوئی، نیز تیز ڈیجیٹلائزیشن، سپلائی چین میکانزم میں رکاوٹیں، کیش فلو مینجمنٹ، فنانس تک رسائی، ملازمین کو برقرار رکھنا، مناسب علم پر مبنی ملازمین کی خدمات حاصل کرنا، مارکیٹنگ کی حکمت عملی، خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کے ساتھ موافقت، اور بوجھل ریگولیٹری فریم ورک بھی اہم چیلنجز کی حیثیت سے سامنے آئے۔