اردو

urdu

ETV Bharat / opinion

India Ongoing Quest for Nobel Glory نوبل انعام کےلئے بھارت کی جدوجہد جاری

سال 2023 کے نوبل انعامات کا اعلان کردیا گیا جس کے بعد سوشل اور الکٹرانک میڈیا میں جوش و خروش دیکھا جارہا ہے۔ یہ وہ لمحہ ہے جہاں دنیا کو ان شخصیات کے بارے میں جاننے کا موقع ملتا جنہوں نے مختلف شعبوں میں اپنی ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہیں۔ India Ongoing Quest for Nobel Glory

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 11, 2023, 7:00 PM IST

Etv Bharat
Etv Bharat

اکنامک سائنسز میں نوبل انعام 2023:

معاشیات کا نوبیل انعام امریکی معیشت داں کلاڈیا گولڈن کے نام رہا۔ کلاڈیا گولڈن کو نوبل انعام لیبر مارکیٹ میں خواتین کے کردار کی تفہیم پر تحقیق کیلئے دیا گیا۔ کلاڈیا گولڈن ہارورڈ یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں، وہ تیسری خاتون ہیں جنہیں معاشیات کا نوبیل انعام تفویض کیا گیا ہے۔ جیوری نے کلاڈیا کیلئے انعام کی منظوری خواتین لیبر مارکیٹ کے نتائج پر ان کی تحقیق کے حوالے سے دی۔

طب میں نوبل 2023:

کیٹالن کاریکو اور ڈرو ویسمین کو طب کا نوبل انعام دیا گیا۔ انھیں نیوکلیوسائیڈ بیس ترامیم سے متعلق ان کی دریافت کے لیے یہ اعزاز دیا گیا۔ اس دریافت کی وجہ سے کورونا وائرس یعنی کووڈ-19 کے خلاف اثردار ایم آر این اے ٹیکوں کے ڈیولپمنٹ میں مدد ملی۔

نوبل فزکس 2023:

طبیعیات (فزکس) کے لیے 2023 کا نوبل انعام مشترکہ طور پر پیرے آگسٹنی، فیرینس کراؤسز اور اینی ایل ہویلیر کو دیا گیا ہے۔ الیکٹرانس پر مطالعہ کے لیے یہ اعزاز تینوں سائنسدانوں کو ملا ہے۔ ایوارڈ ان تجرباتی طریقوں کے لیے دیا گیا ہے جس میں کسی شئے میں الیکٹران کی رفتار کے مطالعہ کے لیے روشنی کے ایٹوسیکنڈ پلس پیدا کیے گئے۔

کیمسٹری میں نوبل 2023:

ایل ای ڈی لائٹس میں استعمال ہونے والے ’کوائنٹم ڈاٹس‘ کی دریافت کرنے والے تین سائنس دانوں کو کیمسٹری کے شعبے میں 2023 کے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ کیمسٹری کے میدان میں ’کوائنٹم ڈاٹس‘ کی ایجاد کرنے والے سائنس دانوں مونگی باوینڈی، لوئس بروس اور الیکسی ایکیموف کو 2023 کے نوبل انعام سے نوازا گیا ہے جو کہ کمپیوٹر مانیٹر اور ٹیلی ویژن اسکرینوں کی روشنی اور ڈاکٹروں کو ایل ای ڈی کے ذریعے ٹیومر تک رسائی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

ادب میں نوبل 2023:

نوبل کمیٹی نے ادب کے لیے نوبل پرائز 2023 کا اعلان کردیا۔ اس شعبہ میں ناروے کے مشہور مصنف جان فاسے کو نوبل انعام سے نوازنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ فاسے کو ان کے ڈراموں اور نثر کے لیے یہ اعزاز بخشا گیا ہے۔

نوبل امن انعام 2023:

نوبل کمیٹی نے ایران میں قید انسانی حقوق کی کارکن نرگس محمدی کو ایرانی خواتین پر ظلم و جبر کے خلاف لڑنے پر 2023 کا امن کا نوبل انعام کےلئے حق دار قرار دیا۔ نرگس محمدی کو ایران میں خواتین کے ساتھ ہونے والے جبر کے خلاف جدوجہد، سب کے لیے انسانی حقوق اور آزادی کے فروغ کے لیے ان کی جدوجہد پر نوبل انعام دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

غور طلب ہے کہ نوبل انعام 2023 کی فہرست میں غیرملکی نژاد بالخصوص امریکیوں کا غلبہ صاف نظرآتا ہے۔ اس سال فہرست میں کسی بھی بھارتی کی عدم موجودگی پر کچھ لوگ افسوس کا اظہار کررہے ہیں۔ 1901 میں نوبل انعامات کے آغاز کے بعد سے بھارت نے نو انعام یافتہ افراد کے ساتھ عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے لیکن یہ تعداد بہت کم ہے۔ بھارتی شخصیات انہیں نوبل انعام سے نوازا گیا ان میں رابندر ناتھ ٹیگور کو ادبی شاہکار تصنیف 'گیتانجلی' کےلئے 1913 میں ادب کا نوبل انعام دیا گیا، جبکہ سی وی رمن کو فزکس، امرتیہ سین کو اکنامکس اور کیلاش ستیارتھی کو امن کےلئے یہ باوقار ایوارڈ سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ کچھ غیرملکی بھارتی نژاد شخصیات کو بھی نوبل انعام دیا گیا ان میں میڈیسن میں ہرگوبند کھرانہ، فزکس میں سبرامنین چندر شیکھر، کیمسٹری میں وینکٹ رمن رام کرشنن اور اکنامکس میں ابھیجیت بنرجی بھی شامل ہیں۔

وہیں مدر ٹریسا کا جنم البانیہ میں ضرور ہوا تھا لیکن انہوں نے اپنی پوری زندگی بھارت میں انسانیت کی خدمت کےلئے وقف کردی تھی۔ انہیں 1979 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا۔ نوبل انعام حاصل کرنے میں بھارتیوں کی تعداد مایوس کن ہے۔ تقریباً ایک سو 40 کروڑ کی آبادی کے لحاظ سے یہ تعداد انتہائی کم ہے۔ اس کے برعکس چھوٹے ممالک نے حیران کن تعداد میں نوبل انعامات حاصل کیے ہیں۔ تقریباً 9 ملین کی آبادی کے ساتھ آسٹریا نے 25 انعام یافتہ، 17 ملین شہریوں کے ساتھ ہالینڈ نے 22 انعامات حاصل کیے ہیں اور اٹلی جس کی آبادی صرف 60 ملین سے کم ہے 21 نوبل انعام یافتہ ہیں۔

امریکہ اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ امریکہ کو اب تک 400 سے زیادہ نوبل انعامات حاصل ہوچکے ہیں۔ اس سے بھارت میں وسیع تحقیق خاص طور پر طبعی، کیمیائی، طبی اور اقتصادی علوم کے شعبوں میں ٹھوس کوششوں کی کمی کا اظہار ہوتا ہے۔ تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ ملک میں اعلیٰ تعلیم کے 40,000 سے زیادہ ادارے اور 1,200 یونیورسٹیاں ہونے کے باوجود صرف ایک فیصد ہی فعال تحقیقی مرکز کے طور پر کام کرتے ہیں۔ حیرت انگیز طور پر دو تہائی یونیورسٹیاں اور ملک میں 90 فیصد تک کالج تحقیقی فضیلت کے کم از کم معیار پر پورا اترنے سے بھی قاصر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Droupadi Murmu in Kashmir: نوجوانوں کے امن کا راستہ اختیار کرنے میں قوم کی ترقی مضمر، دروپدی مرمو

بھارت میں سائنس داں اور محققین کو اپنے تعلیمی و پیشہ ورانہ سفر کے لئے ہر موڑ پر مشکلات پیش آتی ہیں۔ ملک میں تحقیق کے شعبہ میں اصلاحات کے آغاز کی ضرورت ہے جس کےلئے مناسب بجٹ مختص کرنا چاہئے اور اس بات کو یقینی بنایا جانا چاہئے کہ سائنس اور تحقیق کو خاصی ترجیح دی جائے۔ بھارت کے سائنسی منظر نامے کی حقیقی تبدیلی کے لیے سائنسی تعلیم اور تحقیق کے معیار میں بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے۔ جس سے ہمارے ملک میں جدید تحقیق کا جذبہ پروان چڑھے گا اور اس میدان میں ترقی حاصل ہوگی!

ABOUT THE AUTHOR

...view details