اردو

urdu

ETV Bharat / opinion

سال 2023 میں جنگ اور قدرتی آفات نے غیر مستحکم مشرق وسطی کی معیشت کو تباہ کر دیا

سال 2023 مشرق وسطی کے لیے تباہی اور بربادی والا ثابت ہوا ہے۔ اس سال غیر مستحکم مشرق وسطی کی معیشت کافی کمزور ہوئی ہے۔ شام، ترکی اور مراکش میں زلزلوں نے تباہی مچائی۔ لیبیا میں طوفان نے انسانی بستیوں کو بہا دیا اور سال کے آخرمیں اسرائیلی جارحیت نے شمالی غزہ کو کھنڈر اور قبرستان میں تبدیل کر دیا۔ Middle East economy collapses in 2023

Middle East economy collapses in 2023
Middle East economy collapses in 2023

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 7, 2023, 5:06 PM IST

دبئی: سال 2023 مشرق وسطی کے لیے، وہ سال بن گیا جسے کبھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔ اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم وجبر کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔

اسرائیلی بمباری میں غزہ کھنڈر میں تبدیل
  • غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دو ماہ مکمل:

7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے بعد، اسرائیل نے شمالی غزہ پر اپنی فضائی کارروائی شروع کی تھی۔ اس کارروائی کو دو ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ اس دوران غزہ کھنڈر اور قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے۔ شمالی غزہ میں آج بھی ہزاروں لاشیں عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوئی ہیں۔ غزہ کے وزارت صحت کے مطابق ان دومہینوں میں 16 ہزار 200 سے زائد فلسطینی اسرائیل کی فوجی کارروائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ یہی نہیں شمالی غزہ اب کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ شمالی غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب اسرائیل جنوبی غزہ کے خان یونس شہر میں قتل عام مچا رہا ہے۔

اسرائیلی بمباری میں غزہ کھنڈر میں تبدیل
اسرائیلی بمباری میں غزہ کھنڈر میں تبدیل
اسرائیلی بمباری میں ہزاروں فلسطینی ہلاک
  • اسرائیل۔حماس جنگ میں اب تک کیا ہوا:
  1. دو ماہ قبل اسرائیل نے 7 اکتوبر کو اپنے مہلک حملے کے بعد حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
  2. 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا، جس میں کم از کم 1,147 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 320 اسرائیلی فوجی اور 59 پولیس اہلکار شامل تھے۔ تقریباً 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا۔
  3. اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کے عزم کے ساتھ جنگ کا اعلان کیا۔
  4. ایک دن بعد اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر دی جس میں خوراک، بجلی اور ایندھن کے داخلے پر پابندی بھی شامل ہے۔
  5. اس کے بعد ہفتوں کی شدید اور اندھا دھند بمباری ہوئی، جس سے مکمل طور پر شمالی غزہ تباہ ہو گیا۔
  6. اکتوبر کے آخر میں اسرائیل نے شمالی غزہ میں زمینی کارروائی شروع کر کے جنگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا۔
  7. 24 نومبر کو قطر کی ثالثی میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی عمل میں آئی۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں میں قید کم از کم 240 فلسطینیوں کے بدلے حماس نے 100 سے زائد اسیروں کو رہا کیا ۔
  8. جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جمعہ کو اسرائیلی فضائی حملے دوبارہ شدت کے ساتھ شروع ہوئے۔
  9. اس کے بعد سے، اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے جنوب میں اپنی فوجی کارروائیوں کو وسعت دی ہے اور اس کے فوجی اب خان یونس میں تباہی مچا رہے ہیں۔
  10. مجموعی طور پر اسرائیلی فورسز نے کم از کم 7000 بچوں سمیت 16,000 سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔ 1.9 ملین سے زیادہ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرتے ہوئے جنوبی غزہ کی جانب منتقل ہونے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔
اسرائیلی بمباری میں غزہ کھنڈر میں تبدیل
اسرائیلی بمباری میں غزہ کھنڈر میں تبدیل
  • جنگ اور قدرتی آفات نے مشرق وسطیٰ کی معیشت کو کمزور کردیا:

پوری دنیا میں اسرائیلی کارروائی کی مخالفت اور جنگ بندی کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔ جنگ نے مشرق وسطیٰ کی معیشت کو کمزور کر دیا اور ایک وسیع علاقائی تنازعہ کو بھڑکانے کا خطرہ پیدا کر دیا۔ دریں اثنا، مشرق وسطیٰ میں ایرانی حمایت یافتہ گروہوں نے اسرائیل اور امریکہ دونوں کو نشانہ بناتے ہوئے حملے شروع کیے، جس کا امریکہ اور اسرائیل نے پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا۔ 6 فروری 2023 کو موسم سرما میں، شام اور ترکی میں 7.8 شدت کا زلزلہ آیا، جس کے بعد کئی دنوں تک طاقتور آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری رہا۔ اقوام متحدہ نے بعد میں اندازہ لگایا کہ زلزلے سے تقریباً 50,000 افراد ہلاک ہوئے، جن کی اکثریت ترکی میں ہے۔ زلزلے سے ہزاروں عمارتوں منہدم ہوگئیں اور شام کی 12 سالہ خانہ جنگی اور پناہ گزینوں کے بحران سے متاثرہ علاقے میں مزید مصائب کا انبار لگا دیا۔

ترکی میں زلزلہ سے بھاری تباہی
ترکی میں زلزلہ سے بھاری تباہی

مہینوں بعد، شمالی افریقہ میں قدرت کا قہر دیکھنے کو ملا۔ 8 ستمبر کو مراکش کے اٹلس پہاڑوں پر 6.8 شدت کا زلزلہ آیا جس میں 2,900 سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے۔ لیبیا میں، 11 ستمبر کو ایک زبردست طوفان دو ڈیموں کو بہا لے گیا اور مشرقی شہر ڈیرنا کی طرف بہتا ہوا پانی آیا جس سے محلے کے محلے بحیرہ روم میں بہہ گئے۔ سرکاری اہلکاروں اور امدادی اداروں نے مختلف اموات کی تعداد تقریباً 4,000 سے لے کر 11,000 تک بتائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ جنگ: یو این سیکرٹری جنرل نے اپنا سب سے طاقتور ہتھار استعمال کر دیا

ABOUT THE AUTHOR

...view details