دبئی: سال 2023 مشرق وسطی کے لیے، وہ سال بن گیا جسے کبھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔ اسرائیل نے فلسطینیوں پر ظلم وجبر کے سارے ریکارڈ توڑ دیے۔
- غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے دو ماہ مکمل:
7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے بعد، اسرائیل نے شمالی غزہ پر اپنی فضائی کارروائی شروع کی تھی۔ اس کارروائی کو دو ماہ مکمل ہو چکے ہیں۔ اس دوران غزہ کھنڈر اور قبرستان میں تبدیل ہو چکا ہے۔ شمالی غزہ میں آج بھی ہزاروں لاشیں عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوئی ہیں۔ غزہ کے وزارت صحت کے مطابق ان دومہینوں میں 16 ہزار 200 سے زائد فلسطینی اسرائیل کی فوجی کارروائی میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ان میں 70 فیصد بچے اور خواتین شامل ہیں۔ یہی نہیں شمالی غزہ اب کھنڈر میں تبدیل ہو چکا ہے۔ شمالی غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب اسرائیل جنوبی غزہ کے خان یونس شہر میں قتل عام مچا رہا ہے۔
- اسرائیل۔حماس جنگ میں اب تک کیا ہوا:
- دو ماہ قبل اسرائیل نے 7 اکتوبر کو اپنے مہلک حملے کے بعد حماس کے خلاف جنگ کا اعلان کیا۔
- 7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر ایک بڑا حملہ کیا، جس میں کم از کم 1,147 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 320 اسرائیلی فوجی اور 59 پولیس اہلکار شامل تھے۔ تقریباً 240 افراد کو حماس نے یرغمال بنا لیا۔
- اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے حماس کی عسکری اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنے اور تمام یرغمالیوں کو واپس لانے کے عزم کے ساتھ جنگ کا اعلان کیا۔
- ایک دن بعد اسرائیل نے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کر دی جس میں خوراک، بجلی اور ایندھن کے داخلے پر پابندی بھی شامل ہے۔
- اس کے بعد ہفتوں کی شدید اور اندھا دھند بمباری ہوئی، جس سے مکمل طور پر شمالی غزہ تباہ ہو گیا۔
- اکتوبر کے آخر میں اسرائیل نے شمالی غزہ میں زمینی کارروائی شروع کر کے جنگ کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا۔
- 24 نومبر کو قطر کی ثالثی میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی عمل میں آئی۔ اس کے نتیجے میں اسرائیلی جیلوں میں قید کم از کم 240 فلسطینیوں کے بدلے حماس نے 100 سے زائد اسیروں کو رہا کیا ۔
- جنگ بندی کے خاتمے کے بعد جمعہ کو اسرائیلی فضائی حملے دوبارہ شدت کے ساتھ شروع ہوئے۔
- اس کے بعد سے، اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے جنوب میں اپنی فوجی کارروائیوں کو وسعت دی ہے اور اس کے فوجی اب خان یونس میں تباہی مچا رہے ہیں۔
- مجموعی طور پر اسرائیلی فورسز نے کم از کم 7000 بچوں سمیت 16,000 سے زائد افراد کو ہلاک کیا ہے۔ 1.9 ملین سے زیادہ فلسطینیوں کو زبردستی بے گھر کرتے ہوئے جنوبی غزہ کی جانب منتقل ہونے کے لیے مجبور کیا گیا ہے۔
- جنگ اور قدرتی آفات نے مشرق وسطیٰ کی معیشت کو کمزور کردیا: