حیدرآباد: مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے کچھ عرصہ قبل ایک سخت انتباہ جاری کیا تھا، جس میں ہمارے ملک میں سائبر کرائم کے موجودہ اور بڑھتے ہوئے خطرے کو اجاگر کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں سائبر جرائم کی سرگرمیوں میں اضافہ اس بات کا ناقابل تردید ثبوت فراہم کرتا ہے کہ یہ بحران محض مستقبل کی تشویش نہیں ہے، بلکہ ایک اہم مسئلہ ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
اس خطرے سے نمٹنے کے لیے، سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے گزشتہ سال 'آپریشن چکرا' کے نام سے ایک ملک گیر آپریشن شروع کرکے سائبر جرائم پیشہ افراد کو نشانہ بنایا۔ ان کارروائیوں کے دوران، سی بی آئی نے ملک بھر میں 115 مقامات پر تلاشی لی، جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے۔ صرف راجستھان میں ڈیڑھ کروڑ روپے نقد اور آدھا کلو سونا برآمد ہونے کی خبریں سامنے آئی ہیں، جو سائبر مجرمین کی دیدہ دلیری ثابت کرنے کیلئے کافی ہے۔ایک اور گینگ کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جس نے کرپٹو کرنسی کی آڑ سے لوگوں سے کم و بیش ایک سو کروڑ روپے چرا لئے۔
ایمیزون اور مائیکروسافٹ جیسی عالمی ٹیک کمپنیز نے رپورٹ جاری کی ہے جو ایک تشویش ناک صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں بعض افراد ایسی وسیع اسکیمیں متعارف کرتے ہیں جن کا ہدف بنیادی طور پر غیر ملکیوں کو دھوکہ دہی سے نشانہ بنانا ہوتا ہے۔ انٹرپول، ایف بی آئی، رائل کینیڈین پولیس، اور آسٹریلوی فیڈرل پولیس سمیت بین الاقوامی اداروں کے اشتراک کردہ انٹیلی جنس نے سائبر جرائم پیشہ افراد کے ذریعہ جاری ان مالی بدعنوانیوں کی نشاندہی کی گئی۔ ان مجرمانہ نیٹ ورکس کی وسیع رسائی ملک کی گیارہ ریاستوں بشمول اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور تمل ناڈو میں کی گئی۔ اس آپریشن کو چکرا 2 کا نام دیا گیا۔ خاص طور پر، پونے اور احمد آباد میں پیش آئے حالیہ واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ سائبر دھوکہ دہی کے بنیادی شکار امریکی اور برطانوی شہری تھے، یہ از حد پریشان کن صورتحال ہے۔
ہندوستان میں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں اور ان کے بین الاقوامی ہم منصبوں، جیسے کہ سنگاپور، جرمنی، کینیڈا اور آسٹریلیا کے پولیس محکموں کے درمیان تعاون نے ان سائبر گینگوں کی وسعت کے بارے میں اندازے فراہم کئے۔ ان کے مطابق ان سائبر کرائمز کے مضمرات قومی سرحدوں سے باہر ہیں، جس سے ہندوستان کی عالمی ساکھ بدستور متاثر ہوررہی ہے۔
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، کانپور کی طرف سے کئے گئے ایک جامع مطالعہ نے ملکی سطح کے سائبر کرائم کے خطرناک منظر نامے پر روشنی ڈالی، جس میں جون 2023 تک کے ساڑھے تین سالوں کے ڈیٹا کو شامل کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق سائبر جرائم کا 75 فیصد حصہ رقومات کا چونا لگانے پر منحصر ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ لوگوں کی رقومات چرانے اور ان کے بینک کھاتے خالی کرانے کیلئے بالعموم یو پی آئی یا یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس اور آن لائن بینکنگ سروسز کا استعمال کیا گیا ہے، یعنی انہی راستوں کا انتخاب کرکے بینک کھاتوں میں سیند لگائی گئی ہے۔ یہ ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتا ہے جس میں چالاک سائبر جرائم پیشہ افراد موبائل فونز اور کمپیوٹرز کو اپنی سرگرمیوں کو انجام دینے کیلئے استعمال کرتے ہیں۔