کورونا وائرس کے وبائی دور میں اس مرض پر قابو پانے نیز کورونا وائرس سے بچاو کے لیے قوت مدافعت میں اضافہ کرنے کے لیے ایوروید اور یونانی ادویات کی موثرکارکردگی اورکوویڈ-19 کے مریضوں میں بہتر کارکردگی پائے جانے کے بعد یونانی ادویات کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے مرکزی محکمہ صحت، سنٹرل منسٹری آف آیوش نے ایک معاہدے کے ذریعے سے یہ طے کیا ہےکہ، محکمہ آیوش کے تحت یونانی، ایوروید و دیگر شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرس اور پریکٹشنر ساتھ مل کر کام کریں تو تپ وق ( ٹی بی) پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
اس ضمن میں انٹی گریٹیڈ میڈیسن پریکٹشنر اسوسیشن ( IMPA ) کے جنرل سیکریٹری، اور کووڈ ٹاسک فورس کے ممبر ڈاکٹر زبیر شیخ نے بتایا کہ بھارت سرکار نے اس کووڈ کے وبائی دور میں آیوش سسٹم اور آیوش پریکٹیشنر کی اہمیت کو سمجھا ہے اور حکومت اب اس نتیجہ پر پہنچی ہے کہ عوامی صحت عامہ کو بہتر بنانے نیز نظام صحت کو مضبوط، مستحکم اور فعال بنانے کے لیے یونانی سسٹم اور یونانی پریکٹشنر کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
جس طرح سے یونانی دواؤں نے کوویڈ-19 کے مریضوں میں بہتر کارکردگی دکھائی، قوت مدافعت بڑھانے، کووڈ کو جلد کنٹرول کرنے، ابتدائی سطح پر مریضوں کی ٹریسنگ، ٹیسٹنگ اور علاج میں یونانی پریکٹشنر نے اہم رول ادا کیا۔ اور جس سے کوویڈ-19 کو کنٹرول کرنے میں کافی مدد ملی اسی بات کو مدنظر نظر رکھتے ہوئے مرکزی وزات صحت نے، سنٹرل منسٹری آف آیوش کے ساتھ ایک میمورنڈم پر دستخط کیے ہیں جس کے مطابق اب ٹی بی کے مرض کو بھی کنٹرول کرنے میں آیوش ڈیپارٹمنٹ اور پریکٹشنر ہمارے ساتھ مل کر کام کریں۔ جس سے اس مرض پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر زبیر شیخ نے بتایا کہ، ٹی بی ایک بہت بڑی متعدی بیماری کی ہے شرح اموات میں ٹی بی کا بہت بڑا، یعنی کہ دسواں حصہ ہے۔ کئی لاکھ لوگ ہر سال اس بیماری سے فوت ہو جاتے ہیں اس بیماری میں جو ایلوپیتھی کی دوائیں کارگر ہیں ہیں ان کا سائیڈ افیکٹ بہت زیادہ ہے۔ اگر مریض بیچ میں دوا چھوڈ دے سائیڈ افیکٹ کی وجہ سے اگر وہی دوا دوبارہ جب شوروع کی جاتی ہے وہ کام نہیں کرتی۔ اس مسئلے کو کس طرح سے حل کیا جائے، اسی سلسلے میں ایک اہم میٹنگ جس میں ڈائریکٹر آف ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، ڈائریکٹر آف آیوش ڈیپارٹمنٹ ایورویدک یونانی و ہومیوپیتھی کالج کے پرنسپلس، مہاراشٹر کے سبھی پریکٹشنر ایسوسی ایشن، یونانی اور پریکٹیشنر نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں: 'یونانی ادویات کورونا کے علاج میں کارگر ہیں'
اس میٹنگ میں علاج معالجہ تدارک اور ڈاٹ تھیراپی پر سبھی شعبہ جات کی طرف سے مفصل اور جامع گفتگو اور تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس بات پر سبھی لوگ متفق ہوئے کہ اگر ٹی بی کی دواؤں کے مضر اثرات پر آیوش کی دواؤں کے ذریعے کنٹرول کر لیا جائے، تو ہم ٹی بی پر مکمل کنٹرول پا کر اس کا مکمل خاتمہ کر سکتے ہیں۔ ڈاکٹر زبیر شیخ نے مزید بتایا کہ ٹی بی میں ایلو پیتھک دواؤں کے مضر اثرات خاص کر کے جگر پر زیادہ ہوتا ہیں، جس کی وجہ سے سے دواؤںوں کا اثر کم ہو جاتا ہے۔ یونانی میں بہت سی دوائیں ایسی ہے، جیسے معجون دبید الورد عرق مکوء جو مقوی جگر ہیں۔ خاص کر کے جوارش آملہ پر کافی کام ہوا ہے اور ریسرچ ہو رہا ہے یہ ابھی جگر میں کافی کارگر ہے اور امید ہے کہ یہ دوا تپ دق (ٹی بی) کے علاج میں معاون ثابت ہو گی اور تپ دق کے خاتمے میں یونانی سسٹم کا بہت بڑا حصہ ہوگا۔ ڈاکٹر زبیر شیخ نے بتایا کہ آئندہ میٹنگ میں تفصیلی لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ تپ دق دنیا کے سب سے زیادہ ہلاکت خیز امراض میں سے ایک ہے۔ اگرچہ یہ مرض اب قابل علاج ہے لیکن اس کے باوجود تپ دق کی ہلاکتوں کا گراف اونچا ہونے کی وجہ ہے کہ اس کے علاج پر طویل عرصہ لگتا ہے۔ جو چھ مہینوں سے لے کر بعض واقعات میں ایک سال سے زیادہ مدت تک پھیل جاتا ہے۔