کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) نے اپنی ضمنی لیباریٹریوں جن کے نام ہیں سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسنل اینڈ ایٹومک پلانٹس (سی ایس آئی آر – سی آئی ایم اے پی)، لکھنو اور سی ایس آئی آر نیشنل بوٹینیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایس آئی آر - این بی آر آئی) لکھنو نے سائنسی طور پر تصدیق شدہ ذیابیطس کی دوا این بی آر ایم اے پی- ڈی بی ہربل دوا تیار کی ہے اور اس دوا کے لئے ایم ایس اے آئی ایم آئی ایل نے لکھنو نے لائسنس دیا ہے، جبکہ ملک بھر کے لئے دہلی میں اس دوا کی مینوفیکچرنگ اور مارکیٹنگ بی جی آر – 34 کے نام سے کی جا رہی ہے۔
سی ایس آئی آر نے ذیابیطس کی دوا تیار کی - ذیابیطس سے متاثرہ آبادی میں 266 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے
آیوش کی وزارت کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) شری پدیسو نائک نے آج لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ ملک میں ذیابیطس سے متاثرہ آبادی 2025 تک 69.9 ملین کی خطرناک سطح کے قریب تک پہنچ جائے گی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں ذیابیطس سے متاثرہ آبادی میں 266 فیصد اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

ایم ایس اے آئی ایم آئی ایل فارما سیوٹیکلز جس نے بی جی آر – 34 کو لائسنس دیا ہے، مذکورہ دوا کے لئے کلینکل مطالعہ کرایا اور اس سے متعلق ٹرائل کو کلینکل ٹرائیل رجسٹری آف انڈیا (رجسٹریشن نمبر : سی ٹی آر آئی 2016 ؍ 11 ؍ 007476) میں رجسٹر کرایا۔ اس کے علاوہ، مذکورہ دوا کا تجربہ بنارس ہندو یونیورسٹی ( بی ایچ یو) بنارس میں ایک آزاد کلینکل ٹرائلز میں منعقد کیا گیا اور دوا کو ٹائپ 2 کے ذیابیطس کے مریض جو حال ہی میں ذیابیطس بیماری میں مبتلا ہوئے ہیں، کے علاج میں بہت مفید پایا گیا۔
دی سینٹرل آف ریسرچ ان آیوروید سائنسز ( سی سی آر اے ایس) اور وزارت آیوش کے تحت ایک خود مختار ادارہ ہے، مدھومہ یعنی ذیابیطس کے علاج کے لئے آیوروید پر مبنی مختلف مربوط حفظان صحت خدمات مہیا کرانے کے لئے مختلف دواؤں کے ریسرچ کے کام میں مصروف ہے۔