کیف: یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جنوبی یوکرین میں محاصرہ زدہ زاپورزہزیا نیوکلیئر پاور پلانٹ میں ممکنہ تباہی سے خبردار کیا ہے۔ زیلنسکی نے جمعہ کی رات اپنے ویڈیو خطاب میں کہا، "میں اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ صورت حال بہت خطرناک ہے۔ کوئی بھی تکرار .. ایک بار پھر پاور پلانٹ کو تباہی کے دہانے پر لے آئے گی۔ جمعرات کو پلانٹ کو بجلی کی سپلائی بند کر دی گئی، جس سے ایٹمی تباہی کا خطرہ بڑھ گیا تھا جبکہ یوکرینی حکام نے اس بندش کا ذمہ دار روسی گولہ باری کو قرار دیا۔ بجلی منقطع ہونے کے بعد پلانٹ صرف اس کی ہنگامی بجلی کی فراہمی کی وجہ سے ایک سنگین حادثے سے بچ گیا۔Zelensky on Nuclear Power Plant
یوکرینی حکام نے تصدیق کی ہے کہ جمعہ کو دونوں ری ایکٹرز میں بجلی بحال کر دی گئی تھی۔ تاہم روس نے دعویٰ کیا کہ بجلی کی سپلائی پہلے دن ہی بحال کر دی گئی تھی۔ فروری میں جنگ شروع ہونے کے فوراً بعد روسی فوجیوں نے پلانٹ پر قبضہ کر لیا تھا، لیکن اس ماہ کے شروع میں پلانٹ کے ارد گرد نئے سرے سے لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ایٹمی تباہی کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
وہیں یہ بھی خبر سامنے آئی ہے کہ روس نے اقوام متحدہ میں جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کو مضبوط بنانے کے مقصد سے ہونے والے معاہدے کو روک دیا ہے۔ روس نے یوکرین میں پاور پلانٹ کے کنٹرول سے متعلق ایک شق پر اعتراض کیا۔ برطانوی اخبار 'دی گارڈین' کی رپورٹ کے مطابق نیویارک میں روس کے اس اقدام سے 151 ممالک کے درمیان چار ہفتے تک جاری رہنے والی بحث اور بات چیت کے بعد اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں ہتھیاروں کے کنٹرول کے نظام کو برقرار رکھنے اور ہتھیاروں کی دوڑ کو کم کرنے کی امید کو جھٹکا لگا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: