عدن: یمن کے سرکاری اہلکار ملک کی طویل عرصے سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے ایک جامع تین سالہ امن منصوبے پر بات چیت کے لیے سعودی عرب میں جمع ہوئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک سفارت کار نے اس کی اطلاع دی ہے۔ سفارت کار نے جمعہ کو دیر گئے سنہوا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ سعودی وزیر دفاع خالد بن سلمان نے جمعرات کو ریاض میں یمن کی صدارتی قیادت کونسل (PLC) کے چیئرمین رشاد العلیمی اور دیگر اعلیٰ یمنی حکومتی عہدیداروں کے ساتھ ملاقات کی، جس دوران یمن میں قیام امن کے لیے ریاستی منصوبہ پیش کیا گیا۔
سفارت کار نے کہا کہ مجوزہ منصوبہ سعودی عرب اور حوثی ملیشیا کے درمیان مسقط میں گزشتہ چند ماہ کے دوران پردے کے پیچھے ہونے والی بات چیت پر مبنی ہے۔ اس کے تین اہم مراحل ہیں جو تین سال کے عرصے میں نافذ کیے جائیں گے، یمنی حکام پہلے ہی اس امن منصوبے کے لیے اپنی ابتدائی حمایت ظاہر کر چکے ہیں۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کا پہلا مرحلہ یمن میں متحارب دھڑوں کے درمیان چھ ماہ کی جنگ بندی ہے جس کے دوران دشمنی ختم ہو جائے گی اور اعتماد کی بحالی اور امن کی بنیاد رکھنے کی کوششیں کی جائے گی۔
اہلکار نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں اہم مسائل اور شکایات کو دور کرنے اور بند سڑکوں، فضائی حدود اور بندرگاہوں کو دوبارہ کھولنے کے لیے یمن کے مختلف دھڑوں کے درمیان بات چیت ہوگی۔ تیسرا مرحلہ دو سالہ عبوری دور ہو گا، جس کے دوران ملک میں طویل مدتی استحکام اور امن کی راہ ہموار کرنے والی نئی اور جامع حکومت قائم ہو گی۔ عہدیدار نے کہا کہ یمنی حکومت اور حوثی باغی گروپ کے درمیان آنے والے دنوں میں ایک معاہدے کا اعلان ہونے کا امکان ہے۔ دریں اثناء یمنی حکومت کے ایک اور اہلکار نے سنہوا نیوز کو تصدیق کی کہ یمن میں سعودی سفیر محمد الجابر عمانی وفد کے ساتھ صنعا میں حوثی رہنماؤں سے ملاقات کا ارادہ رکھتے ہیں تاکہ جنگ بندی کے حتمی انتظامات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔