حیدرآباد: جیسے جیسے 2023 قریب آرہا ہے، کووڈ کی ایک نئی شکل بھی تیزی کے ساتھ ابھر رہی ہے، جس سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دنیا ایک بار پھر کووڈ سے شدید متاثر ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر عالمی چیلنجز کا ایک نیا مجموعہ بھی سامنے آیا، جس میں یورپ میں جنگ کا آغاز، کئی ممالک کے درمیان اشتعال انگیزی میں اضافہ اور بہت سے دوسرے عدم استحکام کے واقعات رواں برس سرخیوں میں رہے۔ رواں برس 2022 میں سب سے زیادہ جو خبر سرخیوں میں رہی وہ روس یوکرین جنگ کی تھی، جو 24 فروری سے شروع ہوئی اور آج بھی جاری ہے، جس کے اثرات پوری دنیا پر پڑے ہیں۔ اسی طرح رواں برس کی کچھ اہم عالمی خبروں پر ایک نظر۔ Year Ender 2022
روس یوکرین جنگ:
روس یوکرین کے درمیان تنازع اب بھی جاری ہے۔ سال بھر سے یہ امید کی جارہی تھی کہ یہ جنگ آج نہیں تو کل اپنے اختتام کو پہنچ جائے گی، لیکن روس اور نہ ہی یوکرین جھکنے کو تیار ہیں۔ 24 فروری کو روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین میں خصوصی فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا اور یوکرین پر حملہ شروع کر دیا۔ اس تنازعہ کی وجہ سے کئی ممالک میں سپلائی چین متاثر ہوا۔ اس جنگ کی وجہ سے تقریباً 70 لاکھ لوگوں کو بے گھر ہونا پڑا۔ امریکی جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی کے مطابق روس یوکرین جنگ میں اب تک دونوں جانب سے ایک ایک لاکھ فوجی ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں جبکہ روسی جارحیت شروع ہونے کے بعد سے اس تنازعے میں چالیس لاکھ یوکرینی شہری بھی مارے جا چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے یوکرین سے تقریباً 7.8 ملین افراد کو روس سمیت یورپ بھر میں پناہ گزینوں کے طور پر ریکارڈ کیا ہے۔
2022 پاکستان کے لیے کافی ڈراما خیز رہا ہے۔ عمران خان کو اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا۔ ان کی جگہ شہباز شریف وزیراعظم بن گئے۔ عمران خان کا نام ان پاکستان کے منتخب وزرائے اعظم کی فہرست میں شامل ہوگیا جو اپنی مدت پوری نہ کرسکے۔ اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد، پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (PDM) نے 11 اپریل کو تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کر دیا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد 174 ووٹوں کے ساتھ کامیاب ہوئی، جس کی وجہ سے عمران خان ملک کے 22 ویں وزیراعظم ہوگئے ہیں جو اپنی مدت پوری نہیں کرسکے، ان کی مدت کار 2023 میں ختم ہونی تھی۔ پاکستان کی تاریخ میں آج تک کوئی ایک وزیراعظم بھی اپنی مدت کار پوری نہیں کر پایا ہے۔
سری لنکا میں سیاسی بحران:
سال 2022 بھارت کے پڑوسیوں کے لیے مشکلات سے بھرا ہوا تھا۔ 35 دنوں میں دو مرتبہ سری لنکا میں ایمرجنسی نافذ کرنی پڑی۔ سری لنکا کی معاشی تنزلی کورونا کے دور سے ہی شروع ہوگئی تھی۔ ایندھن، خوراک اور ادویات کی عدم دستیابی کے باعث سری لنکن 31 مارچ سے سڑکوں پر ہیں اور راجا پاکسے کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے احتجاج کر رہے تھے۔ 9 مئی کو پرتشدد مظاہروں کے ساتھ، اس وقت کے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے اپنی کابینہ سمیت استعفیٰ دے دیا تھا، صدر گوتابایا راجا پاکسے 9 جولائی کو ملک چھوڑ کر اس وقت فرار ہونے پر مجبور ہوگئے، جب ان کی سرکاری رہائش گاہ اور دفتر پر عوام نے قبضہ کر لیا تھا۔ بعد ازاں، گوٹابایا راجا پاکسے ملک چھوڑ کر مالدیپ اور پھر سنگاپور چلے گئے، جہاں سے انہوں نے اپنی مدت ختم ہونے سے دو سال قبل ہی مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ اس کے بعد سری لنکا کی پارلیمنٹ نے سابق صدر گوٹا بایا راج پاکسے کی جگہ قائم مقام صدر رانیل وکرما سنگھے کو نیا صدر منتخب کر لیا۔
پاکستان میں رواں سال مانسون میں شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے، جن میں تقریباً ایک کروڑ 60 لاکھ بچے بھی شامل ہیں ۔ 350 سے زائد بچوں سمیت 1,100 سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، 1,600 زخمی ہوئے، اور 287,000 سے زیادہ گھر مکمل طور پر اور 662,000 جزوی طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔یہ رپورٹ یونیسیف کی طرف سے پیش کی گئی ہے۔ یونیسف کے چلڈرن کلائمیٹ رسک انڈیکس کے مطابق پاکستان ایک ماحولیاتی ہاٹ سپاٹ، اور ایسا ملک ہے جہاں بچوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے شدید خطرات سے دوچار سمجھا جاتا ہے۔ اور کلائمیٹ رسک انڈیکس کی درجہ بندی والے 163 ممالک میں سے پاکستان 14 ویں نمبر پر ہے۔
الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کا قتل:
51 سالہ فلسطینی نژاد امریکی صحافی اور الجزیرہ کی رپورٹر شیرین ابو عاقلہ کو اسرائیلی فورسز نے 11 مئی کو مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے جنین میں اسرائیلی فوجی چھاپے کی کوریج کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ ابو عاقلہ کے پریس جیکٹ پہن رکھنے کے باوجود صحافی پر اسرائیلی فورسز نے حملہ کیا۔ فلسطینیوں نے اس قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا۔ اسرائیل نے ابتدائی طور پر کہا تھا کہ وہ عسکریت پسندوں کی فائرنگ سے ہلاک ہو سکتی ہے لیکن بعد میں کہا کہ ہو سکتا ہے کہ ایک فوجی نے فائرنگ کے تبادلے کے دوران غلطی سے انھیں نشانہ بنایا ہو۔ قابل ذکر ہے کہ اقوام متحدہ، فلسطینی اتھارٹی (PA) اور سی این این اور ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سمیت متعدد میڈیا اداروں کی متعدد تفصیلی تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ ابو عاقلہ کو یقینی طور پر اسرائیلی فائرنگ سے گولی ماری گئی تھی۔
جاپان کے سابق وزیراعظم شنزو آبے کا قتل:
8 جولائی کو جاپان کے سابق وزیر اعظم شنزو آبے کو قتل کر دیا گیا۔آبے 2012 سے 2020 تک جاپان کے وزیر اعظم رہے۔ جاپان کے سیاسی ماہرین آبے کو عام لوگوں سے جڑے ہوئے وزیر اعظم کے طور پر بیان کرتے تھے۔ 67 سالہ آبے کو مغربی جاپان کے شہر نارا میں اس وقت حملہ کیا گیا جب وہ لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار کی انتخابی مہم کے دوران ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ جاپان کے سب سے طویل عرصے تک رہنے والے وزیر اعظم شنزو آبے نے 2020 میں صحت کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ دو مرتبہ 07 - 2006 اور دوبارہ 2012-20 تک جاپان کے وزیر اعظم رہے۔ ان کی جگہ یوشیہائیڈ سوگا اور بعد میں فومیو کشیدا نے لی۔
القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہریکی ہلاکت:
31 جولائی کو القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری ایک ڈرون حملے میں مارے گئے۔ دو اگست کو امریکی صدر جو بائیڈن نے اعلان کیا کہ امریکا نے کابل میں ایک فضائی حملے میں القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کو ہلاک کر دیا ہے۔ ایمن الظواہری امریکہ کی جانب سے دنیا کے مطلوب ترین افراد کی فہرست میں اسامہ بن لادن کے بعد دوسرے نمبر پر رہے ہیں، ان کے سر پر ڈھائی کروڑ امریکی ڈالر انعام رکھا گیا تھا۔ الظواہری کو القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کا نائب اور القاعدہ تنظیم کا ٹاپ رہنما سمجھا جاتا تھا۔ الظواہری نے اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد تنظیم کی کمان سنبھالی تھی۔ 2011 میں وہ القاعدہ کا سربراہ بن گئے۔
مصنف سلمان رشدی پر حملہ:
12 اگست 2022 کو، متنازع مصنف سلمان رشدی پر اس وقت چاقو سے وار کر کے شدید زخمی کر دیا گیا جب وہ امریکہ کے نیویارک ریاست میں شوٹاکوا انسٹی ٹیوٹ کے ایک اجلاس میں لیکچر دینے کے لیے جا رہے تھے۔ جونہی ان کا تعارف کرایا جارہا تھا کہ اسی دوران سلمان رشدی پر ایک شخص نے حملہ کر دیا۔ اس حملے کی وجہ سے سلمان رشدی کی ایک آنکھ کی بینائی چلی گئی، اس کے علاوہ ان کا ایک ہاتھ بھی کام کرنا بند کردیا۔اس حملے میں سلمان رشدی کے سینے میں تقریباً 15 اور گردن و بازو پر بھی شدید زخم آئے تھے۔