کیف: روس کی جانب سے یوکرین پر حملے شروع کیے جانے کے بعد سے پہلی دفعہ چین کے صدر شی جن پنگ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے فون پر بات کی ہے۔ چین کے صدر نے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چین ہمیشہ امن کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، یوکرین تنازع میں چین کا بنیادی مؤقف امن کا فروغ ہے، چین امن کو فروغ دینے اور جلد از جلد جنگ بندی کی کوششیں کرے گا۔ اس دوران چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ وہ سیاسی تصفیہ کے لیے ثالث کے طور پر کام کرنے کے لیے ایک ایلچی کو کیف بھیجیں گے۔ یوکرین کے صدر کے مطابق بدھ کو ہونے والی فون کال تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی جو کہ معنی خیز بھی تھی۔ زیلنسکی نے ٹویٹر پر لکھا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ گفتگو اور ساتھ ہی چین میں یوکرین کے سفیر کی تقرری، ہمارے دو طرفہ تعلقات کی ترقی کو ایک مثبت اور طاقتور تحریک دے گی۔
چین کے سرکاری میڈیا نے کہا کہ بدھ کی کال زیلنسکی کی دعوت پر کی گئی تھی اور شی نے یوکرین کے صدر سے کہا تھا کہ ایک ذمہ دار قوم کی حیثیت سے بیجنگ اس تنازعے کا حصہ دار نہیں ہو سکتا۔ چین کی وزارت خارجہ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک ایلچی، جو روس میں سابق سفیر ہے، سیاسی تصفیہ کے لیے یوکرین کا دورہ کرے گا اور یہ بھی واضح ہے کہ بیجنگ یوکرین کے ساتھ اپنے دیرینہ تعلقات کی قدر کرتا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے بیجنگ کے امن مذاکراتی عمل کے قیام کے لیے کوشش کی تعریف کی لیکن یہ بھی کہا کہ کیف نے تصفیے کے لیے کسی بھی ٹھوس اقدام کو مسترد کر دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ریاستہائے متحدہ امریکہ نے بھی دونوں رہنماؤں کے درمیان فون کال کا خیرمقدم کیا لیکن کہا کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہوگا کہ اس سے امن معاہدہ ہوگا یا نہیں، پھر بھی یہ ایک اچھی بات ہے۔