غزہ: اسرائیل اور حماس کے درمیان 7 اکتوبر سے جنگ جاری ہے، اس دن سے اسرائیل نے محصور غزہ پر اس قدر بمباری کی ہے کہ ہسپتال اور اقوام متحدہ کے اہم انفراسٹرکچر تباہ ہو چکے ہیں۔ جنگ کی وجہ سے علاقے میں ایندھن اور سپلائی کی قلت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس کی وجہ سے غزہ کے کئی اسپتال پہلے ہی کام کرنا بند کر چکے ہیں اور کئی بند ہونے کے قریب ہیں۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے آگاہ کیا ہے کہ اگر صحت اور صفائی کے نظام کو ٹھیک نہ کیا گیا تو غزہ کی پٹی میں ہونے والے بم دھماکوں سے زیادہ لوگ بیماری سے مر سکتے ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کی ترجمان مارگریٹ ہیرس نے منگل کو جنیوا میں ایک بریفنگ میں بات کرتے ہوئے کہ کہ آخرکار ہم بمباری سے زیادہ لوگ بیماری سے مرتے ہوئے دیکھیں گے اگر ہم صحت کے نظام کو بہتر نہیں کرسکتے ہیں۔"
انھوں نے شمالی غزہ میں الشفاء ہسپتال پر حملے کو ایک المیہ قرار دیا اور اس ماہ کے شروع میں کمپلیکس پر قبضہ کرنے والے اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں اس کے کچھ طبی عملے کی حراست پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔ رپورٹ کے مطابق مارگریٹ نے غزہ میں متعدی بیماریوں بالخصوص اسہال کی بیماریوں کے پھیلنے کے بارے میں خدشات کو اظہار کیا۔ شمالی غزہ کے بے گھر باشندوں کے حالات زندگی کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غزہ میں کوئی دوائیں نہیں ہیں، محفوظ پانی، حفظان صحت تک رسائی نہیں ہے یہاں تک کہ خوراک بھی نہیں ہے۔