اردو

urdu

ETV Bharat / international

Macron On Iran ہمیں دنیا میں ایران کے خطرات کا مقابلہ کرنے کا طریقہ بدلنا چاہیے، میکرون - فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون

ایران کے تناظر میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے زور دیا ہے کہ ایران کی دھمکیاں علاقائی دائرہ کار سے تجاوز کر گئی ہیں۔ 'ہمیں دنیا میں ایران کے خطرات سے نمٹنے کے طریقے کو بدلنا چاہیے۔' یاد رہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ ماہ (اکتوبر) کے اواخر میں ''اخلاقی پولیس'' کے کمانڈر سمیت متعدد ایرانی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی تھی جو کہ اس ملک میں شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن میں ملوث تھے۔Macron On Iran

Etv Bharat
Etv Bharat

By

Published : Nov 8, 2022, 3:56 PM IST

دبئی: ایران کے تناظر میں فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے زور دیا ہے کہ ایران کی دھمکیاں علاقائی دائرہ کار سے تجاوز کر گئی ہیں۔ 'ہمیں دنیا میں ایران کے خطرات سے نمٹنے کے طریقے کو بدلنا چاہیے۔' انہوں نے مصر کے شرم الشیخ میں منعقدہ COP27 موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر 'العربیہ/الحدث' کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ''ہمیں ایرانی خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے منظم انداز میں کام کرنا ہوگا۔''انہوں نے مزید کہا کہ ''اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ایرانی عوام تہران حکومت پر پابندیوں سے متاثر نہ ہوں۔'Macron On Iran

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق انہوں نے اشارہ کیا کہ یورپی یونین کو پاسداران انقلاب پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ ایران میں مظاہرین کے خلاف جاری کریک ڈاؤن میں تہران کے کردار کی وجہ سے ہے۔

قابل ذکر ہے کہ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ ماہ (اکتوبر) کے اواخر میں ''اخلاقی پولیس'' کے کمانڈر سمیت متعدد ایرانی عہدیداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کی منظوری دی تھی جو کہ اس ملک میں شروع ہونے والے مظاہروں کے خلاف حکومت کے کریک ڈاؤن میں ملوث تھے۔ یہ پولیس نوجوان خاتون مہسا امینی کو گرفتار کرنے کے بعد دوران حراست اسے تشدد کرکے ہلاک کرنے کی ذمہ دار بتائی جاتی ہے۔

مہسا امینی کی موت نے پورے ملک کو ہلاک کر رکھ دیا اور ملک گیر احتجاج کا آغاز ہوا۔ ایرانی سکیورٹی فورسز نے پرامن احتجاج کو کچلنے کے لیے طاقت کا بے دردیغ استعمال کیا جس کے نتیجے میں سیکڑوں افراد کی جانی چلی گئیں۔

دریں اثنا سکیورٹی اور سیاسی حکام نے جبر اور تشدد کے طریقوں کا سہارا لیا۔ انٹرنیٹ بند کرکے یا مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست گولیوں کا استعمال کیا، یونیورسٹی کے طلباء اور یہاں تک کہ اسکول کے بچوں کو گرفتار کیا گیا جب کہ پر تشدد حربوں میں 300 سے زائد افراد مارے گئے۔

گذشتہ ہفتے کے روز پاسداران انقلاب کے کمانڈر حسین سلامی نے مظاہرین کو دھمکی دی تھی کہ اگر وہ دوبارہ سڑکوں پر نکلے تو اس بات پر زور دیا کہ یہ دن اس کے لیے آخری ہو گا جسے انہوں نے افراتفری سے تعبیر کیا!

یہ بھی پڑھیں: climate summit in Egypt موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، انتونیو گوٹیرس

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details