اردو

urdu

ETV Bharat / international

Russia China Relations روسی صدر پوتن نے شی جن پنگ کو ماسکو کے دورے کی دعوت دی

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے چین کے صدر شی جن پنگ کو سال 2023 میں ماسکو کے دورے کی دعوت دی ہے۔ پوتن نے کہا کہ 'یقیناً یہ دورہ دنیا کے لیے روس اور چین کی قربت کے اظہار کا باعث بنے گا۔' xi jinping Visit Soon moscow

روسی صدر پوتن نے شی جن پنگ کو ماسکو کے دورے کی دعوت دی
روسی صدر پوتن نے شی جن پنگ کو ماسکو کے دورے کی دعوت دی

By

Published : Dec 31, 2022, 12:21 PM IST

ماسکو: روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے امید ظاہر کی ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ موسم بہار میں روس کے سرکاری دورے پر آئیں گے۔ 2023 کے موسم بہار میں صدر شی جن پنگ کا یہ دور یوکرین پر روسی حملے کا ایک سال مکمل ہونے کے بعد کی تاریخوں میں متوقع ہے۔ اس دورے کو چین کی طرف سے روس کے ساتھ یوکرین حملے کے حوالے سے عوامی سطح پر ایک اظہار یکجہتی کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس دورے کا ذکر دونوں ملکوں کے درمیان ایک ویڈیو کانفرنس کے دوران سامنے آیا، جس میں صدر پوتن نے کہا 'پیارے صدر! ہم آپ کے سرکاری دورے پر ماسکو آمد کی توقع اگلے موسم بہار کے ساتھ کرتے ہیں۔ یقیناً یہ دورہ دنیا کے لیے روس اور چین کی قربت کے اظہار کا باعث بنے گا۔' Putin Invites Chinese President To Visit moscow

آٹھ منٹوں پر محیط اس ویڈیو کانفرنس کی گفتگو میں صدر پوتن نے کہا 'روس اور چین کے یہ تعلقات اس اہمیت کو بڑھاتے ہیں جو عالمی استحکام کی ضرورت ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون کو مزید گہرا کرتے ہیں۔ ' صدر شی جن پنگ کی طرف سے جواب جو کہ اس کانفرنس کی مجموعی دورانیے کے ایک چوتھائی حصے پر مبنی تھا کہا گیا 'چین، روس کے ساتھ سٹرٹجک تعلقات بڑھانے کو تیار ہے۔ خصوصاً یہ صورت حال جسے دنیا میں بڑے پیمانے پر مشکل صورت حال کہا جا رہا ہے۔' واضح رہے جب سے روس نے 24 فروری سے یوکرین پر حملہ کیا ہے روس اور چین کے درمیان تعلقات لا محدود ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: Taiwan on Russia China Relations روس اور چین کے تعلقات بین الاقوامی امن کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، تائیوان

ایک طرف جہاں مغربی ممالک روس پر پابندیاں لگا رہے ہیں، دوسری جانب چین روس کی فوجی کارروائی کی مذمت بھی نہیں کر رہا ہے۔ چین صرف امن کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ چین کے لیے روس کی توانائی سے متعلق برآمدات نمایاں طور پر بڑھ گئی ہیں۔ روس اس وقت چین کے اکیلے سب سے بڑے تیل فراہم کرنے والے ملک کے طور پر موجود ہے۔ تاہم چین اس امر کی احتیاط بھی کرتا ہے کہ روس کو براہ راست کوئی ایسی چیز فراہم نہ کی جائے جو چین کے خلاف مغربی ممالک کی پابندیوں کا سبب بن جائے۔ ماہ ستمبر میں ازبکستان میں ہونے والی سربراہی ملاقات کے دوران اپنے شراکت دار چین کی یوکرین حملے سے پیدا صورت حال پر تشویش کو تسلیم کیا تھا۔

یو این آئی

ABOUT THE AUTHOR

...view details