غزہ: جمعرات کو شائع ہونے والی فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے درجنوں شہری فلسطینی مردوں کو حراست میں لینے اور نامعلوم مقام پر لے جانے سے پہلے ان کے کپڑے اتار دیے۔ یورو-میڈیٹیرینین ہیومن رائٹس مانیٹر کے مطابق، ایک عینی شاہد نے بتایا کہ کم از کم سات افراد کو فوجیوں کے احکامات کی تیزی سے تعمیل نہ کرنے پر فوجیوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ مبینہ طور پر ان افراد کو گھروں اور اسکولوں سے پکڑا گیا جو شمالی غزہ کی پٹی میں بے گھر خاندانوں کو پناہ دے رہے تھے۔ ان میں العربی الجدید کے لیے کام کرنے والی صحافی داعۃ الکہلوت کی شناخت ہوئی ہے۔ یورو-میڈیٹیرینین مانیٹر کے مطابق حراست میں لیے جانے والوں میں ڈاکٹر، ماہرین تعلیم، صحافی اور بزرگ شامل ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں نے جمعرات کے روز بیت لاہیا میں خلیفہ بن زید النہیان اور حلب کے اسکولوں کو کئی دنوں تک گھیرے میں رکھنے کے بعد دھاوا بول دیا۔ رہائشیوں اور نامہ نگاروں کی طرف سے لی گئی فوٹیج میں اسرائیلی سنائپرز کو خلیفہ سکول کے قریب گھروں کی چھتوں پر پوزیشن لیتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ایک اور ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ مبینہ طور پر حلب کے اسکول کے صحنوں میں مردہ افراد کی لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔ سب کو اسکولوں سے زبردستی نکالنے کے بعد اسرائیلی فوجیوں نے مردوں کو گرفتار کر لیا اور عورتوں اور بچوں کو چھوڑ دیا۔ یورو-میڈیٹیرینین مانیٹر کے مطابق، اس کے بعد وہ بیت لاہیا کے کچھ محلوں میں گھر گھر گئے، مردوں کو گرفتار کرنے سے پہلے رہائشیوں کو ہٹا دیا اور کچھ گھروں کو آگ لگا دی۔