اردو

urdu

ETV Bharat / international

غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی یو این کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا

غزہ میں جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے پہلی بار اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 پر زور دیا تھا۔ اس کے تحت اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پیش کی تھی۔ قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا۔ 15 رکنی کونسل میں 13 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ UN resolution Fails

Etv BharatUS vetoes UN resolution demanding immediate humanitarian cease-fire in Gaza
US vetoes UN resolution demanding immediate humanitarian cease-fire in Gaza

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 9, 2023, 7:54 AM IST

اقوام متحدہ:غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کر دیا۔ قرارداد کی حمایت سلامتی کونسل کے تقریباً تمام اراکین اور درجنوں دیگر ممالک نے کی۔ قرارداد میں غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ قرارداد کی حمایت کرنے والے ممالک نے اسے ایک خوفناک دن قرار دیا اور جنگ کے تیسرے مہینے میں مزید شہریوں کی ہلاکتوں اور تباہی سے خبردار کیا۔

  • قرارداد کو امریکہ نے ویٹو کیا:

15 رکنی کونسل میں 13 ووٹ قرارداد کے حق میں ڈالے گئے، برطانیہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور امریکہ نے قرارداد کی مخالفت کرتے ہوئے ویٹو کردیا۔ امریکہ کا الگ تھلگ موقف غزہ پر اسرائیل کی مہینوں سے جاری بمباری پر واشنگٹن اور اس کے کچھ قریبی اتحادیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی ٹوٹ پھوٹ کی عکاسی کرتا ہے کیونکہ فرانس اور جاپان نے جنگ بندی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔ امریکی نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے قرارداد کو "غیر متوازن" قرار دیا اور اسرائیل پر حماس کے 7 اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کی مذمت کرنے میں ناکامی پر ووٹنگ کے بعد کونسل کو تنقید کا نشانہ بنایا اور حملے کو اسرائیل کے دفاع کا حق قرار دیا۔ رابرٹ ووڈ نے کہا کہ، فوجی کارروائی کو روکنے سے حماس کو غزہ پر حکمرانی جاری رکھنے اور "صرف اگلی جنگ کے لیے بیج بونے کا موقع ملے گا۔"

ووڈ نے ووٹنگ سے پہلے کہا کہ حماس پائیدار امن کی خواہش نہیں رکھتی، دو ریاستی حل دیکھنا نہیں چاہتی ہے۔ "اسی وجہ سے، جبکہ امریکہ ایک پائیدار امن کی بھرپور حمایت کرتا ہے، جس میں اسرائیلی اور فلسطینی دونوں امن اور سلامتی کے ساتھ رہ سکتے ہیں، ہم فوری جنگ بندی کے مطالبات کی حمایت نہیں کرتے۔"

  • تاریخ واشنگٹن کے اقدامات کا فیصلہ کرے گی: روس

اقوام متحدہ میں روس کے نائب سفیر دمتری پولیانسکی نے ووٹنگ کو "مشرق وسطیٰ کی تاریخ کے سیاہ ترین دنوں میں سے ایک" قرار دیا اور امریکہ پر الزام لگایا کہ، اس نے "فلسطین اور اسرائیل میں ہزاروں شہریوں کو موت کی سزا سنائی گئی ہے جس میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔" انہوں نے کہا کہ "تاریخ واشنگٹن کے اقدامات کا فیصلہ کرے گی"۔ انھوں نے امریکہ کی حمایت سے جاری اسرائیلی جارحیت کو "بے رحم اسرائیلی خون کی ہولی" قرار دیا۔

  • مسلم ممالک کی امریکہ پر دباو بنانے کی ناکام کوشش:

وہیں، بائیڈن انتظامیہ پر جنگ کو روکنے کا دباو بنانے کے لیے مصر، اردن، فلسطینی اتھارٹی، قطر، سعودی عرب اور ترکی کے وزرائے خارجہ جمعہ کے روز واشنگٹن میں تھے۔ لیکن وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے ساتھ ان کی ملاقات اقوام متحدہ کی ووٹنگ کے بعد ہی ہوئی۔ عرب سفارت کاروں کے مشن نے ہزاروں فلسطینی شہریوں کی ہلاکتوں کے لیے ذمہ دار اسرائیل کے فضائی حملوں کو روکنے کی ذمہ داری زیادہ واضح طور پر امریکہ پر ڈالنے کا کام کیا۔ متحدہ عرب امارات کے نائب سفیر محمد ابوشاہ نے ووٹنگ کے بعد پوچھا کہ، "اگر ہم غزہ پر مسلسل بمباری کو روکنے کی کال کے پیچھے متحد نہیں ہو سکتے تو ہم فلسطینیوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں؟"۔ انھوں نے مزید کہا کہ، "درحقیقت، ہم دنیا بھر میں عام شہریوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں جو خود کو ایسے ہی حالات میں پا سکتے ہیں؟"

Foreign ministers of Egypt, Jordan, the Palestinian Authority, Qatar, Saudi Arabia and Turkey were all in Washington on Friday

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوج کا فلسطینی مردوں کے کپڑے اتار کر حراست میں لینے کا ویڈیو وائرل

کونسل نے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیریس کی ہدایت پر ہنگامی اجلاس طلب کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے پہلی بار اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 99 پر زور دیا تھا۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کا آرٹیکل 99 اقوام متحدہ کے سربراہ کو بین الاقوامی امن اور سلامتی کو لاحق خطرات کو اٹھانے کے قابل بناتا ہے۔ انہوں نے غزہ میں "انسانی تباہی" سے خبردار کیا تھا اور کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کرے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details