واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ مہسا امینی کی موت پر غم و غصے کے باعث ہونے والے ملک گیر مظاہروں کے خلاف پرتشدد کریک ڈاؤن پر امریکہ، ایران کے خلاف مزید سخت اقدامات کرے گا۔ واضح رہے کہ 16 اکتوبر کو ایران کی اخلاقی پولیس نے 22 سالہ مہسا امینی کو 'غیر موزوں لباس' کے باعث گرفتار کیا تھا، حراست کے دوران وہ کومہ میں جانے کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔مہسا امینی کی موت پر اسلامی جمہوریہ ایران میں تین برسوں کے بعد احتجاجی لہروں میں بڑے پیمانے پر شدت آئی ہے جس کے بعد سیکیورٹی فورسز نے تہران میں یونیورسٹی طلبہ پر رات کے وقت کریک ڈاؤن کرنا شروع کیا۔US on Iran Protests
امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ رواں ہفتے امریکہ پرامن مظاہرین کے خلاف تشدد کے مرتکب افراد کے خلاف مزید سخت اقدامات کرے گا، ہم تشدد میں ملوث ایرانی حکام کو جوابدہ ٹھہراتے رہیں گے اور ایرانیوں کے احتجاج کے حقوق کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ مظاہرین پر شدید ظلم اور تشدد کی خبروں پر بہت زیادہ فکر مند ہیں۔انہوں نے کہاکہ واشنگٹن، ایران کے ان تمام شہریوں کے ساتھ کھڑا ہے جو اپنی بہادری سے دنیا کو متاثر کر رہے ہیں۔انہوں نے اپنے بیان میں اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ ایران کے خلاف مزید کن اقدامات پر غور کر رہے ہیں، جب کہ ایران پہلے ہی اپنے متنازع جوہری پروگرام کے باعث سخت امریکی معاشی پابندیوں کی زد میں ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے اپنے ایک بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ایران کے رویے سے پیدا ہونے والے مسائل 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کی کوششوں سے الگ ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ معاہدے کی بحالی کے لیے کوششیں اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک ہمیں یقین ہے کہ یہ امریکی قومی سلامتی کے مفادات سے متعلق ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ایران نے امریکہ پر انسانی حقوق سے متعلق اس کی پالیسیوں پر 'منافقت' کا الزام لگایا۔وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ جو بائیڈن کے لیے بہتر ہوتا کہ وہ انسانی ہمدردی کے جذبات کے اظہار سے قبل اپنے ملک کے انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ کے بارے میں تھوڑا سوچ لیں جب کہ اس منافقت اور دہرے رویے کے بارے میں سوچنے کی ضرورت نہیں ہے۔