واشنگٹن: امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ہمیں ایسا کوئی اشارہ نہیں ملا کہ پاکستان میں یا سرحد کے ساتھ افغان پناہ گزین دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث پائے گئے ہوں۔ دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران اس مؤقف کو دہرایا کہ طالبان انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو قابو کرے۔
جان کربی نے یہ بیان پیر کے روز وائٹ ہاؤس میں پریس سیکریٹری کیرین جین پیری کے ہمراہ مشترکہ پریس بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں دیا۔ جان کربی سے سوال کیا گیا تھا کہ پاکستان کہتا ہے کہ پاکستان میں افغان مہاجرین کی موجودگی نے عدم استحکام پیدا کیا ہے، انہوں نے افغانستان پر پاکستان مخالف عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کا الزام لگایا ہے اور افغانستان میں ان کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ اس پر وائٹ ہاؤس کا کیا مؤقف ہے؟ کیا وائٹ ہاؤس ان لوگوں کو نشانہ بنانے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنے کا ارادہ رکھتا ہے؟
جان کربی نے جواب دیا ہم نے ایسا کوئی اشارہ نہیں دیکھا کہ جس سے پاکستان میں یا اس سرحد سے متصل افغان مہاجرین دہشت گردی کی کارروائیوں کے مجرم ہیں، ہم اس زبردست فراخ دلی پر پاکستان کے شکر گزار ہیں کہ جس کا اس نے محفوظ جگہ کے متلاشی افغان شہریوں کے لیے مظاہرہ کیا، ہم پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے جیسا کہ ہم دہشت گردی کے ان کو درپیش خطرات اور انسداد دہشت گردی سے متعلق ان کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کرتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کسی اوور دی ہورائزن ایونٹ ہونے یا نہ ہونے سے متعلق کوئی قیاس آرائی نہیں کروں گا، میرا مطلب صدر نے واضح کر دیا ہے کہ ہم انسداد دہشت گردی کے لیے اپنی فضائی کارروائی کرنے کی صلاحیت میں بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے جا رہے ہیں اور ہم اسے مؤثر طریقے سے استعمال کریں گے جہاں ہمیں اسے استعمال کرنے کی ضرورت ہوگی۔
دوسری جانب امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کے روز ایک پریس بریفنگ کے دوران اس مؤقف کو دہرایا کہ طالبان انتظامیہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی سرزمین سے شروع ہونے والی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو قابو کرے۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ میں اس پر کوئی خاص تبصرہ نہیں کروں گا لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ ہم نے بالکل واضح کر دیا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ طالبان کی ذمہ داری ہے کہ وہ افغانستان کو دہشت گردانہ حملوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہونے سے روکے۔