واشنگٹن: امریکی ریگولیٹر نے کہا ہے کہ وہ ٹوئٹر کے اعلیٰ رازداری اور تعمیل افسران کے عہدے چھوڑنے کے بعد ہونے والی پیش رفت کو ’’گہری تشویش‘‘ کے ساتھ دیکھ رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق جمعرات کو اس کے چیف پرائیویسی آفیسر ڈیمین کیران، چیف کمپلائنس آفیسر میرین فوگارٹی اور کمپنی کے چیف سیکیورٹی آفیسر لی کسنر نے بھی استعفیٰ دے دیا۔ سوشل میڈیا ٹویٹر کے نئے مالک ایلون مسک کی جانب سے گزشتہ ہفتے ہزاروں ملازمین کو فارغ کرنے کے بعد یہ فرم انتشار کا شکار ہوگئی۔ US Regulator FTC Concerned About Twitter
بی بی سی نے کہا کہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے کہا کہ ٹویٹر کا نیا چیف ایگزیکٹیو قانون سے بالاتر نہیں ہے۔ مسک نے ملازمین کو بتایا کہ ٹویٹر کے لیے دیوالیہ پن کا سوال کوئی آسان نہیں تھا۔ ٹویٹر کےلئے اعلیٰ افسران کے چلے جانے سے ریگولیٹری احکامات کی خلاف ورزی کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ فرم کو مئی میں صارفین کا ڈیٹا بیچنے پر 1500 لاکھ روپے کا جرمانہ کیا گیا تھا اور اسے رازداری کے نئے قوانین سے بھی متفق ہونا پڑا تھا۔ ایف ٹی سی کے عوامی امور کے ڈائریکٹر ڈگلس فارر نے کہا ’’ہم ٹویٹر پر حالیہ واقعات کو گہری تشویش کے ساتھ نظر رکھ رہے ہیں اور کوئی بھی چیف ایگزیکٹو یا کمپنی قانون سے بالاتر نہیں ہے‘‘۔ کمپنیوں کو ہماری رضامندی کے احکامات کی تعمیل کرنی چاہیے۔ فارر نے کہا کہ تعمیل کو یقینی بنانے کے لیے ایف ٹی سی کے پاس نئے قوانین ہیں اور ہم انہیں استعمال کرنے کے لیے تیار ہیں۔