نیویارک: بھارت اور کینیڈا کے مابین سفارتی کشیدگی کے درمیان امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بڑا انکشاف کیا ہے۔ امریکی اخبار کے مطابق کینیڈین حکومت نے امریکی خفیہ ایجنسیوں سے موصول ہونے والی معلومات کی بنیاد پر بھارتی حکومت پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ اخبار میں شائع خبر کے مطابق خالصتانی رہنما ہردیپ سنگھ ننجر کے قتل کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اس بارے میں اہم معلومات کینیڈین حکومت کو شیئر کی تھیں۔ جس کے بعد کینیڈین حکومت اس نتیجے پر پہنچی کہ اس کے مبینہ شہری کے قتل میں بھارتی حکومت ملوث ہے۔
اخبار نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ نجر کو 18 جون کو برٹش کولمبیا میں سکھ مندر کے باہر قتل کیا گیا تھا، جس کے بعد امریکی خفیہ ایجنسیوں نے اس قتل کے حوالے سے کچھ شواہد اپنے کینیڈین ہم منصبوں کو پیش کیے تھے، جس سے کینیڈا کو یہ نتیجہ اخذ کرنے میں مدد ملی کہ اس واقعے کے پیچھے بھارتی حکومت کا ہاتھ ہے۔ اخبار نے اس پورے عمل میں شامل دو اہلکاروں کے حوالے سے بتایا کہ امریکی خفیہ ایجنسیوں سے معلومات ملنے کے بعد کینیڈین حکومت نے معاملے کی مزید تحقیقات کی۔
تحقیقات کے بعد کینیڈین انٹیلی جنس ایجنسی نے مزید ٹھوس شواہد اکٹھے کیے جن سے واضح نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ اس کے پیچھے کون ہے۔ تاہم اخبار نے ان افسران کی شناخت ظاہر نہیں کی ہے اور یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ آیا یہ افسران امریکی انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ سے وابستہ ہیں یا کینیڈین حکومت سے۔ یہ رپورٹ کینیڈا میں امریکی سفیر ڈیوڈ کوہن کے ان دعوؤں سے مماثلت بھی رکھتی ہے جس میں انھوں کہا تھا کہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کا ہندوستان پر الزام ' فائیو آئیز پارٹنرز کے درمیان شیئر کردہ انٹیلی جنس' پر مبنی تھا۔ کینیڈا کے علاوہ فائیو آئیز انٹیلی جنس شیئرنگ نیٹ ورک میں امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔ یہ 1946 میں قائم کیا گیا تھا۔