واشنگٹن: امریکی رکن کانگریس بریڈ شرمین نے امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کو خط لکھ کر پاکستان میں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ 11 اپریل کو لکھے گئے خط میں بریڈ شرمین نے انٹونی بلنکن سے کہا کہ وہ امریکہ کی پاکستان کے لیے پالیسی پر زیادہ سے زیادہ انسانی حقوق کے عزم کے لیے رہنمائی کرے اور تمام امریکی سفارتی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی حکام پر زور دے کہ وہ مبینہ زیادتیوں کی تحقیقات کریں اور جو بھی ذمہ دار ہو اسے جوابدہ ٹھہرائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں حکام پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آگے بڑھنے والی سیاسی شخصیات یا شہری جو محض مظاہرہ کرنا چاہتے ہوں انہیں جمہوریت مخالف نتائج کا سامنا نہیں کرنا پڑے۔ انہوں نے پاکستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کئی مبینہ کیسز پر روشنی ڈالی جن میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے خلاف مقدمات اور میڈیا پر ان کی تقاریر پر پابندی، مظاہرین کی حراست، پی ٹی آئی رہنما شہباز گل اور صحافی جمیل فاروقی پر مبینہ تشدد اور پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈا پور کی حالیہ گرفتاری شامل ہے۔
خط میں پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات میں تاخیر کا بھی ذکر کیا گیا اور اسے جمہوری عمل کو ختم کرنے کی ایک اور علامت قرار دیا، ساتھ ہی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کے اس بیان کہ یا تو وہ (عمران) سیاسی میدان سے ختم ہو جائیں گے یا ہم (مسلم لیگ ن)، کا بھی ذکر کیا گیا۔ خط میں کہا گیا کہ امریکہ پاکستان کے اندرونی حکومتی معاملات میں خود کو شامل نہیں کرتا، میں اس کے آئین اور اس کے جمہوری عمل کا احترام کرتا ہوں لیکن جب پاکستانی عوام کے انسانی حقوق خطرے میں ہوں تو ہمیں اپنی آواز اٹھانے سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔