واشنگٹن: امریکہ نے فوجی بغاوت کے بعد نائیجر میں اپنے سفارتخانے کو جزوی طور پر خالی کرنے کا حکم دے دیا۔ خبر کے مطابق گزشتہ ہفتے ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد سینکڑوں غیر ملکی شہریوں کو پہلے ہی ملک سے نکالا جا چکا ہے اور اتوار کو فرانسیسی سفارت خانے پر مظاہرین کی جانب سے حملہ بھی کیا گیا تھا اور فوجی رہنما جنرل عبدالرحمان نے ملک کے اندرونی معاملات میں کسی قسم کی مداخلت کے خلاف خبردار کیا ہے۔
امریکی امور خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ جزوی انخلاء کے باوجود دارالحکومت نیامی میں ملک کا سفارت خانہ کھلا رہے گا، ہم نائجر کے عوام کے ساتھ اپنے تعلقات کے لیے پرعزم ہیں اور ہم سفارتی طور پر اعلیٰ ترین سطحوں پر منسلک ہیں۔ امریکہ نائیجر کے لیے انسانی اور سکیورٹی امداد کا ایک بڑا عطیہ دہندہ ہے اور اس نے پہلے خبردار کیا ہے کہ فوجی بغاوت ہر قسم کے تعاون کو معطل کرنے کا باعث بن سکتی ہے۔
خیال رہے کہ فرانس اور یورپی یونین نائجر میں پہلے ہی مالی اور ترقیاتی امداد معطل کر چکے ہیں۔ مغربی افریقی تجارتی بلاک ایکوواس نے بھی پابندیاں عائد کی ہیں جن میں نائیجر کے ساتھ تمام تجارتی لین دین کو روکنا اور علاقائی مرکزی بینک میں ملک کے اثاثوں کو منجمد کرنا شامل ہے جبکہ یہ بلاک ملک میں فوجی مداخلت پر بھی غور کر رہا ہے۔
دوسری جانب نائیجر کے فوجی رہنما جنرل عبدالرحمان نے ملک پر عائد کی جانے والی تمام پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ایک ٹیلی ویژن خطاب میں جنرل کا کہنا تھا کہ نئی حکومت نے مجموعی طور پر ان پابندیوں کو مسترد کر دیا ہے اور کسی بھی خطرے کو بھی مسترد کر دیا گیا ہے چاہے وہ کہیں سے بھی آئے، انہوں نے پابندیوں کو مذاق اور بددیانتی قرار دیا اور کہا کہ ان کا مقصد نائیجر کو ناقابل تسخیر بنانا ہے۔