اسلام آباد: پاکستان وزارت خارجہ نے چمن اسپن بولدک کے علاقے میں افغان بارڈر سکیورٹی فورسز کی جانب سے بلااشتعال سرحد پار فائرنگ کے حالیہ واقعات پر اسلام آباد میں افغان ناظم الامور کو طلب کیا اور سخت الفاظ میں اظہار مذمت کیا۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ افغان ناظم الامور کے ساتھ اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ شہریوں کا تحفظ دونوں ممالک کی ذمہ داری ہے اور اس طرح کے واقعات کو روکنے کی ضرورت ہے، اس دوران اس سلسلے میں قائم ادارہ جاتی میکانزم کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ Pak Afghan Border Firing
پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان، افغانستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات استوار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، پاک ۔ افغان سرحد پر پرامن ماحول اس مقصد کے لیے لازمی اور ناگزیر ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز پاک ۔ افغان سرحد پر پاکستان اور افغانستان کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان مسلح جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم ایک شخص جاں بحق اور 15 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بیان میں کہا کہ چمن کی شہری آبادی پر افغانستان کے اندر سے دن بھر وقفے وقفے سے جاری رہنے والی اندھا دھند فائرنگ سے کئی بے گناہ شہری زخمی ہوئے۔ تاہم کابل، جارحانہ کارروائی کا الزام پاکستان پر لگاتا نظر آیا، ٹوئٹر پر طالبان حکومت کی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی فورسز نے پہلے فائرنگ کی اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کے حل پر زور دیا۔ اتوار کو افغان فورسز کی گولہ باری اور اس کے نتیجے میں علاقے میں فائرنگ کے تبادلے میں 8 افراد ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے تھے، جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم ایک افغان فوجی بھی مارا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: