واشنگٹن:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک بار پھر غزہ کو امداد دینے سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ نہ ہوسکی، امریکی اعتراضات کے باعث سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرار داد پر ووٹنگ مسلسل چوتھے روز مؤخر کردی گئی، اب قرار داد پر ووٹنگ آج رات ہونے کا امکان ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کئی دنوں کی تاخیر کے بعد تازہ ترین مسودے میں غزہ میں ’فوری طور پر محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کی اجازت دینے اور کشیدگی کے پائیدار خاتمے کے لیے ساز گار حالات پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق امریکہ کو قرار داد کے مسودے میں شامل سیز فائر کا لفظ اور دشمنی کے خاتمے جیسے الفاظ پر اعتراض ہے تاہم اس حوالے سے ارکان کے مذاکرات جاری ہے۔ امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے جمعرات کی شب صحافیوں کو بتایا کہ ’اگر (نئے مسودے کے ساتھ) یہ قرارداد پیش کی جاتی ہے تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔‘ تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ قرارداد کے اصل مسودے پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ (نیا مسودہ) ’بہت مضبوط‘ ہے اور اسے ’عرب گروپ کی طرف سے مکمل حمایت حاصل ہے۔‘ تھامس گرین فیلڈ نے مزید کہا: ’ہر ایک دن ہم زمین پر انسانی امداد کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں:سال 2023 کا سب سے اہم عالمی موضوع غزہ جنگ، ایک بے مثال انسانی بحران اور عالمی رد عمل
مین ہیٹن میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے تیار کردہ اس قراردار پر ووٹنگ اس سے قبل تین بار مؤخر ہو چکی ہے۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوون نے کہا کہ ’اس (نئے مسودے) میں استعمال ہونے والی زبان کے الفاظ بے معنی ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’کونسل کے دیگر ارکان کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ صرف اتفاق رائے پر پہنچنے کی خاطر کمزور متن پر سمجھوتہ کر لیں گے۔‘ انہوں نے خاص طور پر کہا کہ ویٹو کی طاقت رکھنے والے روس کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ’کیا وہ کسی ایسے مسودے کی حمایت کر سکتے ہیں جو بالآخر ان کی دیرینہ دلیل یعنی فائر بندی کے مطالبے کے خلاف ہو۔‘
اے ایف پی کے مطابق متحدہ عرب امارات کی سربراہی میں پیش کی جانے والی قرارداد میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کئی اہم شعبوں میں ترامیم کی گئی ہے۔ نیا مسودہ میں تمام فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’انسانی امداد کی فراہمی کے لیے پوری غزہ کی پٹی کے لیے اور اس میں سرحدی کراسنگ سمیت تمام راستوں کے استعمال کی اجازت اور سہولت فراہم کی جائے۔‘