اردو

urdu

ETV Bharat / international

سلامتی کونسل میں غزہ سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ چوتھی بار مؤخر - غزہ میں اسرائیلی جارحیت

Voting on Gaza Postponed in UNSC: ایک مرتبہ پھر غزہ میں فوری طور پر محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کی اجازت اور کشیدگی کے پائیدار خاتمہ کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر ووٹنگ مؤخر ہو گئی ہے۔ یو اے ای کی پیش کردہ قرارداد کو امریکہ کے ویٹو سے بچانے کے لیے بار بار ووٹنگ کو ملتوی کیا جارہا ہے۔

United Nations Security Council voting on Gaza resolution postponed for fourth time
United Nations Security Council voting on Gaza resolution postponed for fourth time

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 22, 2023, 1:07 PM IST

واشنگٹن:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک بار پھر غزہ کو امداد دینے سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ نہ ہوسکی، امریکی اعتراضات کے باعث سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرار داد پر ووٹنگ مسلسل چوتھے روز مؤخر کردی گئی، اب قرار داد پر ووٹنگ آج رات ہونے کا امکان ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کئی دنوں کی تاخیر کے بعد تازہ ترین مسودے میں غزہ میں ’فوری طور پر محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی ہمدردی کی رسائی کی اجازت دینے اور کشیدگی کے پائیدار خاتمے کے لیے ساز گار حالات پیدا کرنے کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق امریکہ کو قرار داد کے مسودے میں شامل سیز فائر کا لفظ اور دشمنی کے خاتمے جیسے الفاظ پر اعتراض ہے تاہم اس حوالے سے ارکان کے مذاکرات جاری ہے۔ امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے جمعرات کی شب صحافیوں کو بتایا کہ ’اگر (نئے مسودے کے ساتھ) یہ قرارداد پیش کی جاتی ہے تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔‘ تاہم انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ قرارداد کے اصل مسودے پر پانی پھیر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ (نیا مسودہ) ’بہت مضبوط‘ ہے اور اسے ’عرب گروپ کی طرف سے مکمل حمایت حاصل ہے۔‘ تھامس گرین فیلڈ نے مزید کہا: ’ہر ایک دن ہم زمین پر انسانی امداد کو بڑھانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں:سال 2023 کا سب سے اہم عالمی موضوع غزہ جنگ، ایک بے مثال انسانی بحران اور عالمی رد عمل

مین ہیٹن میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں متحدہ عرب امارات کی طرف سے تیار کردہ اس قراردار پر ووٹنگ اس سے قبل تین بار مؤخر ہو چکی ہے۔انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوون نے کہا کہ ’اس (نئے مسودے) میں استعمال ہونے والی زبان کے الفاظ بے معنی ہیں۔‘ ان کا کہنا تھا کہ ’کونسل کے دیگر ارکان کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ صرف اتفاق رائے پر پہنچنے کی خاطر کمزور متن پر سمجھوتہ کر لیں گے۔‘ انہوں نے خاص طور پر کہا کہ ویٹو کی طاقت رکھنے والے روس کو یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ’کیا وہ کسی ایسے مسودے کی حمایت کر سکتے ہیں جو بالآخر ان کی دیرینہ دلیل یعنی فائر بندی کے مطالبے کے خلاف ہو۔‘

اے ایف پی کے مطابق متحدہ عرب امارات کی سربراہی میں پیش کی جانے والی قرارداد میں اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے کئی اہم شعبوں میں ترامیم کی گئی ہے۔ نیا مسودہ میں تمام فریقوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’انسانی امداد کی فراہمی کے لیے پوری غزہ کی پٹی کے لیے اور اس میں سرحدی کراسنگ سمیت تمام راستوں کے استعمال کی اجازت اور سہولت فراہم کی جائے۔‘

یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ میں کامیابی ملنے کے اسرائیل کے بیشتر دعوے جھوٹ پر مبنی

15 رکنی کونسل کے ارکان کئی دنوں سے قرارداد پر مشترکہ بنیاد تلاش کرنے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ جنگ کے آغاز سے ہی کونسل کی جانب سے کارروائی نہ کرنے پر تنقید بڑھ رہی ہے۔ یاد رہے کہ، سلامتی کونسل میں قرارداد کا مسودہ پیش کرنے والے ملک متحدہ عرب امارات نے پیر (18 دسمبر) کو ہونے والی ووٹنگ کو ایک دن کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی جس پر ووٹنگ منگل (19 دسمبر) تک ملتوی کر دی گئی تھی۔ تاہم منگل کے روز بھی قرارداد پر ووٹنگ نہ ہو سکی جبکہ یو اے ای کی جنگ بندی سے متعلق پہلی قرار داد کو بھی امریکہ نے سلامتی کونسل میں ویٹو کر دیا تھا۔

متحدہ عرب امارات کی سفیر لانا نسیبہ کا کہنا ہے کہ قرارداد کے مسودے پر اتفاق رائے کے لیے اعلیٰ سطح کے مذاکرات جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں پانچ لاکھ 76 ہزار سے زیادہ فلسطینی (آبادی کا ایک چوتھائی حصہ) بھوک اور فاقہ کشی کا سامنا کر رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں چار میں سے ایک سے زیادہ فلسطینی بھوک سے مر رہے ہیں

دوسری جانب، غزہ میں اسرائیلی دہشت گردی میں کمی نہیں آئی ہے۔ اسرائیلی فوج نے رفح، خان اور نصیرات پناہ گزین کیمپ پر ایک بار پھر راکٹ داغ دیئے ہیں۔ 24 گھنٹوں میں 230 مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ سات اکتوبر سے شہید فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 20 ہزار سے زائد ہو گئی ہے۔ صہیونی فوج نے ہلال احمر کی عمارت کا گھیراؤ کرلیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج نے خان یونس کے بعد غزہ کے علاقے شجاعیہ پر بھی قبضے کا دعویٰ کیا ہے۔

(یواین آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details