نیویارک: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہنگامی اجلاس میں اردن کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کی رسائی سے متعلق قرارداد کو منظور کرلیا گیا۔ یہ قرارداد 22 عرب ممالک کی نمائندگی کررہی تھی۔ غزہ کی موجودہ صورتحال سے متعلق پیش کردہ قرارداد کو 195 ارکان کی جنرل اسمبلی میں فرانس سمیت 120 ارکان کی حمایت حاصل ہوئی۔ امریکہ، اسرائیل اور آسٹریا سمیت 14 اراکین نے قرارداد کی مخالفت میں ووٹ دیا جبکہ بھارت، جرمنی، اٹلی اور برطانیہ سمیت 45 ارکان ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔
انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق یہ قرارداد کو ’نان بائینڈنگ‘ کہا گیا ہے۔ نان بائینڈنگ کا مطلب یہ ہے کہ فریق اس پر عمل کے پابند نہیں ہیں، تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیل فلسطین کشیدگی کے بعد اس معاملے پر اقوام متحدہ میں کوئی قرارداد منظور کی گئی ہو۔ عرب ممالک کی اس قرارداد میں حماس کا ذکر شامل نہیں تھا جس پر اسرائیل بھڑک اٹھا اور اقوام متحدہ کی قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے اپنی دھمکیوں کو دوہرایا۔ اسرائیلی مندوب نے کہا کہ اسرائیل حماس کے خلاف ہر حد تک جائے گا، ہم اپنا دفاع جاری رکھیں گے، دنیا سے حماس کا خاتمہ کرکے ہم اپنے مستقبل اور اپنے وجود کا دفاع کریں گے۔ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق قرارداد منظور ہونے پر امریکی سفیر لینڈا تھومس گرین فیلڈ نے بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ انہوں نے قرارداد میں 7 اکتوبر کے حماس کے حملے اور یرغمالیوں کا ذکر نہیں ہونے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وہیں، حماس نے اقوام متحدہ کی قرارداد کا خیرمقدم کیا ہے۔ حماس نے غزہ میں عام شہریوں کیلئے انسانی امداد اور ایندھن پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے۔ فلسطین کے وزیر خارجہ نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی پاگل پن اور جارحیت کو روکنے کے لیے بین الاقوامی برادری نے واضح پوزیشن اختیار کی ہے۔