تہران: ایران میں جاری مظاہروں کے دوران بچوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے، یونیسیف نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ بچوں کی ہلاکتوں کی اطلاع ہے اس لیے اب اسے روکنا چاہیے۔ یونیسیف نے بیان میں کہا کہ "ایک اندازے کے مطابق 50 بچے مبینہ طور پر ایران میں عوامی احتجاج میں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یونیسف کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران میں بدامنی دو ماہ سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ اس دوران مظاہرین اور کارکنوں کی جانب سے یونیسیف، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کو آن لائن ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بچوں کے خلاف ہونے والے جرائم پر کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔Children Death in Iran Protests
ایران میں، یونیسیف کو بچوں کے مارے جانے، زخمی ہونے اور حراست میں لیے جانے کی اطلاعات پر گہری تشویش ہے، بیان میں کیان پیرفالک نامی ایک نوجوان لڑکے کی موت کا حوالہ دیا گیا ہے جو بدھ کے روز جنوب مغربی شہر ایزح میں ہونے والے احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے سات افراد میں سے ایک تھا۔ یونیسیف تنظیم نے مزید کہا کہ "یہ خوفناک ہے اور اسے روکنا چاہیے۔
یونیسیف نے پیرفلک کی عمر 10 سال بتائی ہے۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے اس کی عمر نو سال بتائی ہے۔ اس کی والدہ نے جمعہ کو ایک انٹرویو میں سرکاری میڈیا کو بتایا کہ بچہ بدھ کو اپنے خاندان کے ساتھ ایک کار میں سفر کر رہا تھا جب اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور اس کو والد گولی لگنے سے زخمی ہوگئے۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، مظاہرین نے ایک مدرسے کو تقریباً اسی وقت آگ لگا دی جب ایزح میں لوگوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا، جسے سرکاری ذرائع ابلاغ دہشت گردی کا حملہ قرار دے رہے ہیں۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق کارکنان ایرانی حکومت پر کیان اور دیگر کو ایزح میں قتل کرنے کا الزام لگا رہے ہیں۔