درنہ: اقوام متحدہ نے لیبیا میں سیلاب سے ہلاکتوں کی سابقہ تعداد پر نظر ثانی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ ہزار تین سو کے بجائے کم از کم تین ہزار نو سو اٹھاون افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امور نے یہ اطلاع دی تھی۔ اتوار کی صبح او سی ایچ اے کی طرف سے اپ ڈیٹ کی گئی نظرثانی شدہ رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ نے عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کا حوالہ دیتے ہوئے اب مرنے والوں کی تعداد تین ہزار نو سو اٹھاون بتائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق نو ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔
ذرائع کے مطابق او سی ایچ اے نے اپنی پچھلی رپورٹ میں لیبیا کی ہلال احمر کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تباہ کن سیلاب کی وجہ سے، درنہ میں کم از کم گیارہ ہزار تین سو افراد ہلاک ہوئے۔ وہیں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نائب ترجمان فرحان حق نے اتوار کو سی این این کو بتایا کہ 'ہم ڈبلیو ایچ او کے ذریعے تصدیق شدہ ڈیٹا پر قائم ہیں۔
قبل ازیں لیبیا کی ہلال احمر سوسائٹی نے کہا تھا کہ اس نے کبھی بھی درنہ میں سیلاب سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد اقوام متحدہ کو جاری نہیں کی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ اقوام متحدہ نے ہلاکتوں کی تعداد کی غلط اطلاع کیوں دی، اس پر فرحان حق نے کہا کہ 'بہت سے مختلف سانحات میں ہم اپنی تعداد پر نظر ثانی کرتے ہیں۔ تو یہاں یہی ہو رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'معیاری طریقہ کار یہ ہے کہ ہم مختلف جماعتوں کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہمارے نمبروں کو کراس چیک کیا جائے۔ جب بھی ہم یہ ترامیم کرتے ہیں، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے نمبروں کو کراس چیک کیا جا رہا ہے۔ نائب ترجمان نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد غیر مستحکم ہے اور یہ اوپر یا نیچے جا سکتی ہے۔