اقوام متحدہ: یوکرین میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مشن نے یوکرین روس جنگ میں ہونے والے جانی نقصان کو انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اس پر افسوس کا اظہار کیا۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد سے اب تک ہونے والی لڑائی میں 9 ہزار سے زائد شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ روس نے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر حملہ شروع اس کے بعد سے جاری اس جنگ کو 500 روز مکمل ہوچکے ہیں اور اس میں اب 9 ہزار عام شہری مارے جاچکے ہیں جن میں 500 بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مشن نے کہا کہ ہم اس جنگ کے نتیجے میں 9 ہزار عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کرسکتے ہیں لیکن خدشہ ہےکہ جنگ کے دوران ہلاکتوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ یو این مشن کے نائب سربراہ نےکہا کہ رواں سال یوکرین میں ہلاکتوں کی تعداد 2022 کے مقابلے اوسطاً کم رہی ہے لیکن یہ تعداد مئی اور جون میں دوبارہ بڑھنا شروع ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 27 جون کو مشرقی یوکرین کے شہر کراماٹورسک میں میزائل حملوں کی زد میں آکر 13 شہری ہلاک ہوئے۔
وہیں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یوکرین جنگ کے 500 ویں دن اسنیک آئی لینڈ کا دورہ کیا جو یوکرینی مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق جنگ کے آغاز میں اسنیک آئی لینڈ کی حفاظت پر مامور یوکرینی فوجیوں نے ایک روسی جنگی جہاز کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کر دیا تھا۔
بحیرہ اسود کے جزیرے پر روس نے قبضہ کرلیا تھا لیکن بعد میں اسے یوکرین نے دوبارہ فتح کر لیا۔ ایک ویڈیو میں، یوکرین کے صدر نے اسے فتح کی جگہ قرار دیا جسے دوبارہ کبھی فتح نہیں کیا جاسکے گا۔ ٹیلی گرام پر پوسٹ کیے گئے ویڈیو کلپ میں زیلنسکی نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ روس کے ذریعہ ہم 24 فروری 2022 کو یوکرین پر کئے گئے حملے کے بعد ہم روس کے قبضے میں لیے گئے اپنے علاقے کا ایک ایک انچ واپس لے لیں گے۔