لندن: برطانیہ میں مردم شماری کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پہلی بار انگلینڈ اور ویلز میں 13 فیصد کمی کے بعد مسیحی برادری کے افراد کی تعداد ملک کی نصف آبادی سے کم رہ گئی ہے۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ نے بتایا کہ برطانیہ کے پہلے ہند نژاد برطانوی وزیراعظم رشی سوناک کے وزیراعطم بننے کے کچھ ماہ بعد 2021 میں کی گئی 10 سالہ مردم شماری رپورٹ میں مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ برطانیہ کے دفتر برائے شماریات نے کہا ہے کہ برطانیہ میں مسیحیوں کے مقابلے کوئی بھی مذہب عام نہیں ہے۔UK Census 2021
مردم شماری رپورٹ کے مطابق 2021 میں انگلینڈ اور ویلز میں 2 کروڑ 75 لاکھ افراد یعنی 46.2 فیصد لوگوں نے اپنے آپ کو مسیحی کہا ہے جبکہ 2011 میں مسیحیوں کی تعداد 59.3 فیصد تھی۔ کسی بھی مذہب پر یقین نہ رکھنے والوں کی تعداد 2011 کی نسبت ایک تہائی بڑھ کر 2 کروڑ 22 لاکھ یعنی 37.2 فیصد ہوگئی ہے۔ وہیں انگلینڈ اور ویلز میں مسلمانوں کی تعداد 6.5 فیصد ہوگئی ہے جو کہ 2011 میں 4.9 فیصد تھی۔اس طرح اسلام سب سے تیزی سے پھیلنے والے مذہب کے طور پر سامنے آیا۔ Muslim population in UK