لندن: سوئلا بریورمین کو برطانیہ کے ہوم سکریٹری کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے چند گھنٹے بعد ہی کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے جیمز کلیورلی کو ہوم سکریٹری آف اسٹیٹ مقرر کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایک اور حیران کن پیش رفت میں سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو وزیر خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی امور کے سکریٹری کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب سابق وزیر اعظم کی کابینہ میں واپسی ہوئی ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے 2016 میں وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب برطانیہ نے ایک ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا تھا جسے ڈیوڈ کیمرون کی ہی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے وزیر خارجہ کے عہدے پر تعیناتی کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ ان کا تجربہ موجودہ برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے چیلنجنگ موڑ پر ان کی مدد کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر کیمرون نے لکھا "وزیراعظم نے مجھ سے بطور سکریٹری خارجہ کے کام کرنے کی درخواست کی، جس کو میں نے بخوشی قبول کر لیا ہے۔انہوں نے آگے لکھا کہ میرے لیے اپنے دفتری عملے کے ساتھ مل کر اپنے ملک کی خدمت کرنا اور قیادت کی مدد فراہم کرنا اعزاز کی بات ہو گی جس کے وہ مستحق ہیں۔ کیمرون نے کہا کہ برطانیہ کو اسرائیل حماس جنگ اور روس یوکرین تنازعہ کی وجہ سے مضبوط بین الاقوامی چیلنجوں کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے''۔
ڈیوڈ کیمرون نے یہ بھی کہا کہ عالمی سیاست کے تناظر میں اس وقت اس ملک کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہونا، اپنی شراکت داری کو مضبوط کرنا اور ہماری آواز کو سننے کو یقینی بنانا زیادہ اہم ہے۔ سات سال تک مین اسٹریم سیاست سے دور رہنے کے باوجود کیمرون پر امید ہیں کہ ان کا تجربہ نئے کام میں ان کی مدد کرے گا۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ جب کہ میں پچھلے سات سالوں سے مین اسٹریم سیاست سے باہر ہوں لیکن مجھے امید ہے کہ بطور کنزرویٹو لیڈر گیارہ سال اور وزیر اعظم کے میرا تجربہ ان اہم چیلنجوں سے نمٹنے میں وزیر اعظم کی مدد کرنے میں میری مدد کرے گا۔
سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ برطانیہ حقیقت میں ایک بین الاقوامی ملک ہے اور اس کے لوگ پوری دنیا میں رہتے ہیں اور اس کے صنعتکار دنیا کے کونے کونے میں تجارت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے کام کرنا ہمارے قومی مفاد میں ضروری ہے۔ بین الاقوامی سلامتی ہماری ملکی سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے۔