اردو

urdu

ETV Bharat / international

برطانیہ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کی بطور وزیر خارجہ سیاست میں حیران کن واپسی

برطانیہ کے وزیراعظم رشی سنک نے ہوم سیکریٹری سویلا بریورمین کو برطرف کرتے ہوئے کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کیا ہے۔ سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو وزیر خارجہ تو جیمز کلیورلی کو وزیر داخلہ مقرر کیا گیا ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ سابق وزیراعظم کی کابینہ میں واپسی ہوئی ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے 2016 میں وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ UK Cabinet Reshuffle

Former UK PM David Cameron
برطانیہ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 13, 2023, 6:27 PM IST

لندن: سوئلا بریورمین کو برطانیہ کے ہوم سکریٹری کے عہدے سے برطرف کیے جانے کے چند گھنٹے بعد ہی کابینہ میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کرتے ہوئے جیمز کلیورلی کو ہوم سکریٹری آف اسٹیٹ مقرر کیا گیا۔ اس کے علاوہ ایک اور حیران کن پیش رفت میں سابق وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کو وزیر خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی امور کے سکریٹری کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ دوسرا موقع ہے جب سابق وزیر اعظم کی کابینہ میں واپسی ہوئی ہے۔ ڈیوڈ کیمرون نے 2016 میں وزیر اعظم کے عہدے سے اس وقت استعفیٰ دے دیا تھا جب برطانیہ نے ایک ریفرنڈم میں یورپی یونین چھوڑنے کے حق میں ووٹ دیا تھا جسے ڈیوڈ کیمرون کی ہی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے وزیر خارجہ کے عہدے پر تعیناتی کے بعد امید ظاہر کی ہے کہ ان کا تجربہ موجودہ برطانوی وزیر اعظم رشی سنک کے چیلنجنگ موڑ پر ان کی مدد کرے گا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) پر کیمرون نے لکھا "وزیراعظم نے مجھ سے بطور سکریٹری خارجہ کے کام کرنے کی درخواست کی، جس کو میں نے بخوشی قبول کر لیا ہے۔انہوں نے آگے لکھا کہ میرے لیے اپنے دفتری عملے کے ساتھ مل کر اپنے ملک کی خدمت کرنا اور قیادت کی مدد فراہم کرنا اعزاز کی بات ہو گی جس کے وہ مستحق ہیں۔ کیمرون نے کہا کہ برطانیہ کو اسرائیل حماس جنگ اور روس یوکرین تنازعہ کی وجہ سے مضبوط بین الاقوامی چیلنجوں کا سامنا ہے اور عالمی سطح پر استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے''۔

ڈیوڈ کیمرون نے یہ بھی کہا کہ عالمی سیاست کے تناظر میں اس وقت اس ملک کے لیے اپنے اتحادیوں کے ساتھ کھڑا ہونا، اپنی شراکت داری کو مضبوط کرنا اور ہماری آواز کو سننے کو یقینی بنانا زیادہ اہم ہے۔ سات سال تک مین اسٹریم سیاست سے دور رہنے کے باوجود کیمرون پر امید ہیں کہ ان کا تجربہ نئے کام میں ان کی مدد کرے گا۔ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ جب کہ میں پچھلے سات سالوں سے مین اسٹریم سیاست سے باہر ہوں لیکن مجھے امید ہے کہ بطور کنزرویٹو لیڈر گیارہ سال اور وزیر اعظم کے میرا تجربہ ان اہم چیلنجوں سے نمٹنے میں وزیر اعظم کی مدد کرنے میں میری مدد کرے گا۔

سابق وزیر اعظم نے مزید کہا کہ برطانیہ حقیقت میں ایک بین الاقوامی ملک ہے اور اس کے لوگ پوری دنیا میں رہتے ہیں اور اس کے صنعتکار دنیا کے کونے کونے میں تجارت کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عالمی سطح پر استحکام اور سلامتی کو یقینی بنانے میں مدد کے لیے کام کرنا ہمارے قومی مفاد میں ضروری ہے۔ بین الاقوامی سلامتی ہماری ملکی سلامتی کے لیے بہت ضروری ہے۔

وزیر اعظم رشی سنک کی تعریف کرتے ہوئے کیمرون نے کہا کہ سنک مشکل وقت میں مثالی قیادت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اگرچہ میں کچھ ان کے انفرادی فیصلوں سے اختلاف کر سکتا ہوں، لیکن یہ میرے لیے واضح ہے کہ رشی سنک ایک مضبوط اور قابل وزیر اعظم ہیں جو مشکل وقت میں مثالی قیادت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ میں ان کی مدد کرنا چاہتا ہوں کہ وہ ہمارے ملک کو درکار سلامتی اور خوشحالی فراہم کرے اور اس مضبوط ممکنہ ٹیم کا حصہ بننا چاہتا ہوں جو برطانیہ کی خدمت کرتی ہے۔

دیوڈ کیمرون نے سابق سیکرٹری خارجہ جیمز کلیورلی کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ ان کے ساتھ نئے کردار میں کام کرنا چاہتے ہیں۔ کیمرون نے کہا کہ میں عوامی خدمت پر یقین رکھتا ہوں اور اسی جذبے نے مجھے سب سے پہلے 1980 کی دہائی میں سیاست میں حصہ لینے، 1990 کی دہائی میں حکومت میں کام کرنے، 2000 کی دہائی میں ممبر آف پارلیمنٹ بننے اور خود کو پارٹی لیڈر اور وزیر اعظم کے طور پر آگے بڑھنے میں مدد کی۔

یہ بھی پڑھیں:

انہوں نے مزید کہا کہ برطانیہ کا دفتر خارجہ، ہماری سفارتی خدمات، ہماری انٹیلی جنس خدمات اور ہماری امداد اور ترقی کی صلاحیتیں دنیا میں کہیں بھی اپنی نوعیت کے بہترین اثاثے ہیں۔ میں اپنے دفتر کے وقت سے جانتا ہوں کہ ان کا عملہ شاندار، محب وطن اور محنتی لوگ ہیں۔ جن کی قیادت جیمز کلیورلی نے کی ہے، جن کے ساتھ میں نئے کردار میں کام کرنے کا منتظر ہوں۔

واضح رہے کہ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک نے برطانیہ میں جاری فلسطینی حامی ریلیوں کے دوران پولیس پر سخت تنقید کرنے پر اپنی ہوم سکریٹری سویلا برورمین کو برطرف کر دیا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، برطانیہ کی وزیر داخلہ نے ہفتے کے روز فلسطینیوں کے حامی مارچ سے پہلے شائع ہونے والے مضمون میں پولیس پر ریلیوں، خاص طور پر فلسطینی حامی مارچوں کے لیے دوہرا معیار اپنانے کا الزام لگایا۔

10 اکتوبر کو بریورمین نے پولیس سربراہوں کو برطانیہ کی سڑکوں پر فلسطینی پرچم آویزاں کرنے پر وارننگ جاری کی تھی۔11 نومبر کو لندن میں اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے سب سے بڑا فلسطینی حامی مارچ دیکھا گیا۔ یہ مارچ 7 اکتوبر کے حماس کے حملوں کے جواب میں غزہ میں اسرائیلی فوج کے زمینی آپریشن کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کی غیر متزلزل حمایت کی مخالفت میں تھا۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details