بی جے پی کی ترجمان نپور شرما کے ایک ٹی وی مباحثے میں پیغمبر اسلام کے خلاف متنازع ریمارکس پر کئی اسلامی ممالک نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اس معاملے نے سفارتی سطح پر بھی زور پکڑا ہے۔ قطر، ایران اور کویت نے ملک میں مقیم ہندوستانی سفیروں کو طلب کرکے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان کے صدر عارف علوی اور وزیر اعظم شہباز شریف بھی اس معاملے پر بھارت کی نریندر مودی حکومت پر تنقید کر چکے ہیں۔ اب اس معاملے پر متحدہ عرب امارات ،اردن مالدیپ اور انڈونیشیا کی جانب سے بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔Controversial Remarks against Prophet Muhammad
متحدہ عرب امارات نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں بی جے پی کی سابق ترجمان نپور شرما کے پیغمبر اسلام کے بارے میں بیان کی مذمت کی گئی ہے۔ پیر کو متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یو اے ای اس طرز عمل کو مسترد کرتا ہے جو اخلاقی اقدار اور اصولوں کے خلاف ہے۔ متحدہ عرب امارات نے کہا کہ تمام مذہبی علامات کا احترام کیا جانا چاہیے اور نفرت انگیز تقریر کی مکمل حوصلہ شکنی کی جانی چاہیے۔ متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ نے رواداری اور بقائے باہمی کی اقدار کے تئیں اجتماعی ذمہ داری پر زور دیا۔ بیان میں کہا گیا کہ ایسی چیزوں سے گریز کیا جائے جس سے کسی بھی مذہب کے ماننے والوں کے جذبات بھڑکنے کا خطرہ ہو۔
انڈونیشیا نے بھی مذمت کی: سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا نے بھی بی جے پی لیڈروں کے پیغمبر اسلام کے بارے میں توہین آمیز ریمارکس کی شدید مذمت کی ہے اور اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ انڈونیشیا کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ یہ پیغام جکارتہ میں ہندوستانی سفیر کو بھی دیا گیا ہے۔
مالدیپ نے بھی مذمت کی: مالدیپ کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن کے ہنگامے کے بعد وہاں کی حکومت نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے۔ مالدیپ کی وزارت خارجہ نے نپور شرما کے پیغمبر اسلام سے متعلق بیان کی مذمت کرتے ہوئے مودی حکومت کے اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس سے قبل اس معاملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک کی اپوزیشن نے پیر کو ایک قرارداد لائی تھی جو منظور نہ ہو سکی۔ اپوزیشن رکن اسمبلی آدم شریف عمر جنہوں نے قرارداد کو پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہوئےکہا کہ اس معاملے پر حکمران جماعت کی خاموشی تشویشناک ہے۔
یہ بھی پڑھیں: