کابل: افغانستان میں طالبان حکومت کے دو برس مکمل ہوچکے ہیں۔ منگل کے روز یعنی 15 اگست کو طالبان نے اپنی اقتدار میں واپسی کی دوسری سالگرہ کا جشن منایا۔ دارالحکومت کابل میں سیکیورٹی چیک پوائٹس پر امارت اسلامیہ افغانستان کے جھنڈے لہرائے گئے۔دراصل افغانستان میں 20 سال کی غیر نتیجہ خیز جنگ کے بعد امریکی زیر قیادت غیر ملکی افواج کے کابل سے انخلا کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں اور امریکی حمایت یافتہ صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوگئے۔ جس کے بعد طالبان نے 15 اگست 2021 کو دارالحکومت میں اپنی نگراں حکومت کا اعلان کردیا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا کہ "فتحِ کابل کی دوسری سالگرہ کے موقع پر ہم افغانستان کی مجاہد قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور ان سے اس عظیم فتح پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن اگر طالبان کے دو سالہ اقتدار پر نظر ڈالیں تو اقتدار میں واپسی کے اپنے دو برسوں کے دوران طالبان حکام نے ملک میں اپنے اسلامی نظریات نافذ کیے جس میں خواتین کو ایسے قوانین کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جنہیں اقوام متحدہ نے صنفی امتیاز قرار دیا۔
طالبان کا کہنا ہے کہ افغانستان کئی دہائیوں بعد امن سے لطف اندوز ہو رہا ہے لیکن اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ طالبان کے دور میں شہریوں پر درجنوں حملے ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ کی ذمہ داری طالبان کے حریف اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی ہے۔ طالبان حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ افغان طالبان نے وعدے کیے، مگر پورے نہیں کیے ، طالبان کو وعدوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک خواتین کو تحفظ نہیں دیا جائے گا طالبان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکیں گے۔ وہیں امریکی وزیر خارجہ نے افغانستان سے انخلا کے فیصلے کو یہ کہتے ہو دفاع کیا کہ انخلاء کا فیصلہ مشکل تھا لیکن درست بھی تھا۔