ڈیرہ اسماعیل خان: پاکستان میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع ٹانک اور لکی مروت میں پیر کے روز مردم شماری کی ٹیموں پر الگ الگ دہشت گردانہ حملوں میں دو پولیس اہلکاروں کی موت ہوگئی اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔ پولیس ترجمان سید یعقوب بخاری نے بتایا کہ شدت پسندوں نے ضلع ٹانک کے علاقہ کوٹ اعظم میں مانجھی گاؤں سے لوٹتے ہوئے پولیس کی گاڑی پر حملہ کیا، حملے کے بعد شدت پسند موقع سے فرار ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں نے پولیس کی گاڑی پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ مانجھی گاؤں سے اپنی ڈیوٹی پوری کر کے واپس آ رہے تھے، جس میں ایک پولیس اہلکار کی موت ہوگئي اور چار دیگر زخمی ہو گئے۔
انہوں نے بتایا کہ زخمی پولیس اہلکاروں کو ٹانک کے صدر اسپتال لے جایا گیا جہاں ضروری علاج کی عدم دستیابی کے باعث انہیں ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر شدت پسندوں کے خلاف سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ ہلاک پولیس اہلکار کی شناخت کوہاٹ پولیس ٹریننگ سینٹر کے نواب خان کے نام سے ہوئی ہے جو ضلع سوات کا باشندہ ہے۔ دوسری جانب گزشتہ روز ضلع لکی مروت کے علاقہ پیر والا میں بھی حملے کا واقعہ پیش آیا، جہاں مردم شماری ٹیم پر دہشت گردانہ حملہ ہوا جس میں فرنٹیئر ریزرو پولیس (ایف آر پی) کے ایک پولیس کانسٹیبل کی موت ہوگئی۔ پولیس کے مطابق دیہی علاقے میں مردم شماری کی ڈیوٹی پر مامور سرکاری عملہ کی حفاظت پر تعینات ایف آر پی کانسٹیبل دلجان دو مسلح شدت پسندوں کے حملے میں شدید زخمی ہو گئے۔