دمشق: شام کے شمالی علاقوں میں ترکیہ کے حالیہ فضائی حملوں کی مذمت میں ہزاروں کردوں نے شام کے قامشلی شہر میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ دوسری طرف ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوغان نے کہا ہے کہ ترکیہ کو اپنی سلامتی یقینی بنانے کے لیے سرحد کے پار جا کر دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا حق حاصل ہے۔ شام میں مظاہرین نے کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں پر ترکیہ کی زمینی کارروائی کی دھمکیوں کی بھی شدید مذمت کی۔Erdogan on Turkiye Security
یاد رہے 20 نومبر کو ترکیہ نے عراق میں 'پی کے کے' کے ٹھکانوں کو اور شام میں کرد 'پیپلز پروٹیکشن یونٹس' کی سربراہی میں "سیرین ڈیموکریٹک فورسز" کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کئے تھے۔ ترکیہ کا کہنا تھا کہ یہ حملے 13نومبر کو استنبول میں ہونے والے بم دھماکے کے جواب میں کئے جا رہے ہیں۔ استنبول دھماکے میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ ترکی نے اس حملے کا الزام شام اور عراق میں موجود کرد پارٹیوں پر لگایا۔ تاہم دونوں کرد پارٹیوں نے استنبول دھماکے میں اپنے کسی کردار کا انکار کردیا ہے۔
بعد ازاں ترکیہ نے شام میں کرد فورسز کے زیر کنٹرول علاقوں کے خلاف فضائی حملوں کی دھمکیاں دینا بھی شروع کر دیں۔ کردوں کے حامی واشنگٹن اور دمشق کے اہم حامی ماسکو کے ایسا کرنے سے باز رہنے کی تنبیہ کے باوجود ترکیہ نے زمینی کارروائی کی دھمکی دینا جاری رکھا ہے۔