اقوام متحدہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں مسئلہ کشمیرکو ایک بار پھر اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اور پاکستان کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے سے علاقائی استحکام پیدا ہوگا۔
اردوان نے منگل کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی اسمبلی اجلاس میں کہا کہ ’’جنوبی ایشیاء میں علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کی راہ ہموار کرنے والی ترقیاتی اقدامات ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بات چیت اور تعاون کے ذریعے کشمیر میں ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے قائم ہونے کا باعث بنے گی‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ترکی اس سمت میں اٹھائے جانے والے اقدامات کی حمایت جاری رکھے گا۔"
سنہ 2020 میں ترک صدر رجب طیب اردوان نے کشمیر کی صورت حال کو ایک "اہم مسئلہ" قرار دیا تھا اور کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی دفعہ 370 کی منسوخی پر بھارت کی نکتہ چینی کی تھی۔ رجب طیب اردوان نے گذشتہ سال زور دے کر کہا تھا کہ "اقوام متحدہ کی منظور کردہ قراردادوں کے باوجود کشمیر اب بھی محصور ہے اور 80 لاکھ لوگ کشمیر میں پھنسے ہوئے ہیں"۔
اقوام متحدہ کے اجلاس میں گذشتہ سال صرف ترک صدر اردوان اور اس وقت کے پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان ہی وہ دو رہنما تھے جنہوں نے مسئلہ کشمیر پر بات کی تھی جبکہ 191 دیگر نے اسلام آباد کی لابنگ کے باوجود اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر بات کرنے کو نظر انداز کیا تھا۔