انقرہ: ترکیہ اور شام میں آنے والے 7.8 شدت کے زلزلے سے مرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ساڑھے گیارہ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ ترکیہ میں کم از کم 9,057 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ شام میں کم از کم 2,530 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ترکیہ کے حکام نے بتایا کہ ملبے سے 8,000 سے زائد افراد کو نکالا جا چکا ہے، جب کہ تقریباً 3,80,000 نے سرکاری پناہ گاہوں یا ہوٹلوں میں پناہ لی ہوئی ہے۔
منگل کے روز، ترک صدر رجب طیب اردوغان نے جنوب مشرقی ترکیہ کے 10 صوبوں میں تین ماہ کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان بھی کر دیا ہے۔ ترکیہ کی ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی نے کہرامانماراس، غازیانٹیپ، سانلیورفا، دیاربکر، اڈانا، ادیامان، ملاتیا، عثمانیہ، ہتائے اور کلیس کو متاثرہ علاقوں کے طور پر درج کیا ہے۔ جبکہ شام کے صوبوں حلب، ادلب، حما اور لطاکیہ میں سرحد پار سے مزید ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔
ڈبلیو ایچ او کے حکام کا اندازہ ہے کہ 20,000 تک اموات ہو سکتی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے خبردار کیا ہے کہ بڑے پیمانے پر زلزلے سے 23 ملین افراد متاثر ہوسکتے ہیں اور آفت زدہ علاقوں میں موجود ممالک سے مزید مدد کی اپیل کی ہے۔ زلزلے سے متاثرہ زیادہ تر لوگوں نے مساجد، اسکولوں یا بس شیلٹرز میں پناہ لے رکھے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے سربراہ نے کہا، ہم نے ہنگامی طبی ٹیموں کے ڈبلیو ایچ او کے نیٹ ورک کو فعال کر دیا ہے تاکہ زخمیوں اور انتہائی کمزوروں کو صحت کی ضروری دیکھ بھال فراہم کی جا سکے۔"
یہ بھی پڑھیں: Erdogan Declares State of Emergency ترکیہ میں زلزلے سے متاثرہ صوبوں میں ایمرجنسی کا اعلان
واضح رہے کہ ترکیہ کے جنوبی صوبے کہرامانماراس میں پیر کو مقامی وقت کے مطابق صبح 4 بج کر 17 منٹ پر 7.8 شدت کا پہلا زلزلہ آیا تھا۔ اس کے چند منٹ بعد ملک کے جنوبی صوبے غازیانٹیپ میں 6.4 شدت کا زلزلہ آیا اور پھر دوپہر کے وقت 01 بج کر 24 منٹ پر کہرامانماراس میں دوبارہ 7.6 شدت کا زلزلہ آیا تھا۔ قابل ذکر ہے کہ ترکیہ دنیا کے سب سے زیادہ زلزلہ زدہ علاقوں میں سے ایک ہے۔ ملک میں آخری 7.8 شدت کا زلزلہ 1939 میں آیا تھا، جب مشرقی ایرگنکن صوبے میں 33000 لوگ ہلاک ہوئے تھے اور 1999 میں، دوزے میں 7.4 شدت کا زلزلہ آیا تھا جس میں 17000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔