انقرہ: امدادی کارکن مسلسل ساتویں دن ملبے میں کھدائی کر رہے ہیں تاکہ اس ہفتے ترکیہ اور شام میں آنے والے تباہ کن زلزلوں سے مزید زندہ بچ جانے والوں کو بچایا جا سکے، ریسکیو آپریشن اتوار کے روز بھی جاری رہا لیکن لوگوں کے زندہ ملنے کی امیدیں اب دم توڑ رہی ہیں۔ پھر بھی، تباہی کے درمیان کچھ امید کی گنجائش ہے اس امید کے ساتھ سو گھنٹے ملبے میں دبے رہنے کے بعد بھی درجنوں افراد کو زندہ نکالا جاچکا ہے جس کو لوگ معجزہ قرار دے رہے ہیں۔ ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلوں سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 33 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوغان نے اس زلزلے کو صدی کی آفت قرار دیا ہے۔نائب صدر فوات اوکتے کے مطابق ترکیہ میں کم از کم 29,605 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ شام میں کم از کم میں 4,500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دسیوں ہزار زخمی بھی ہوئے اور دسیوں ہزار بے گھر ہو گئے ہیں۔ ترکیہ کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے کہا کہ 110,000 سے زیادہ ریسکیو اہلکار 5,500 سے زیادہ گاڑیوں کی مدد سے اس کوشش میں حصہ لے رہے ہیں، جن میں ٹریکٹر، کرین، بلڈوزر اور ایکسویٹر شامل ہیں۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ 95 ممالک نے مدد کی پیشکش کی ہے۔ اگرچہ ماہرین کا کہنا ہے کہ پھنسے ہوئے افراد ایک ہفتے یا اس سے زیادہ عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں، لیکن منجمد درجہ حرارت میں زندہ بچ جانے والے افراد کی تلاش کے امکانات معدوم ہو رہے ہیں۔