بغداد: عراق کے نیم خود مختار علاقے کردستان کے صوبہ دہوک میں واقع سیاحتی مقام میں بدھ کے روز بمباری Strikes in Iraq میں آٹھ افراد ہلاک اور 23 زخمی ہو گئے۔ توپ خانے کی بمباری دوپہر 13:50 پر ہوئی۔ جوائنٹ آپریشن کمانڈ کے میڈیا آفس نے ایک بیان میں کہا کہ عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دیا اور وزیر خارجہ فواد حسین اور کئی فوجی کمانڈروں کو جائے وقوعہ پر بھیج دیا ہے۔
اس حملے کے بعد عراق نے انقرہ سے اپنے چارج ڈی افیئرز کو مشاورت کے لیے واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے اور شمالی عراقی سیاحتی مقام پر مہلک بمباری پر ترک سفیر کو طلب کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق عراقی وزارتی کونسل برائے قومی سلامتی نے بدھ کو توپ خانے کے حملوں پر ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنے کے بعد اس کا اعلان کیا۔ عراق نے ترکی پر اپنے نیم خودمختار علاقے دوہوک صوبے میں ریزورٹ پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا، تاہم انقرہ نے اس الزام کی تردید کی ہے۔ عراقی وزارتی کونسل نے ایک بیان میں کہا، "ترکی عراق کی خودمختاری کے خلاف خلاف ورزیوں کو روکنے کے عراق کے مطالبات کو نظر انداز کر رہا ہے اور اچھے پڑوسی کے اصول کی توہین کر رہا ہے۔کونسل نے اس حملے کے خلاف احتجاج کے لیے ترکی میں نئے سفیر بھیجنے سے منع کرنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شکایت درج کرانے کا حکم دینے کا بھی فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: