انقرہ: گزشتہ ہفتے آنے والے قیامت خیز زلزلے سے سب سے زیادہ تباہی اور جانی ومالی نقصان ترکیہ میں ہوا ہے جس کی بڑی وجہ بھی سامنے آگئی ہے۔ 7.8 کے شدت کے زلزلے نے ترکیہ اور شام میں تباہی مچا دی جس کے نقصانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے تاہم سب سے زیادہ تباہی ترکیہ میں ہوئی ہے جہاں 40 سیکنڈ زمین لرزنے سے 6 ہزار فٹ سے زائد بلند و بالا رہائشی عمارات مٹی کا ڈھیر بن چکی ہیں۔
ترکیہ میں زلزلے سے ہونے والی اس قدر بڑی تباہی کی ابتدائی تحقیقات میں جو سب سے اہم وجہ سامنے آئی ہے وہ ناقص تعمیرات ہیں اور ترک میڈیا کے مطابق آسمان کو چُھوتی رہائشی عمارتوں کے زلزلے کے جھٹکوں کو برداشت کرنے کے بجائے زمین بوس ہوجانے پر ہونے والی تحقیقات کے نتیجے میں 12 بلڈرز کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق تعمیرات میں زلزلے سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار نہ کرنے اور تعمیراتی قوانین کی خلاف ورزی پر 29 افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے گئے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپہ مار کارروائی کر رہی ہے۔
ترکیہ میں بلند وبالا عمارات کے لیے بلڈنگ ڈیزائن کوڈ کے واضح قوانین موجود ہیں جن کے مطابق زمین کی سطح پر عمارت کو 30 سے 40 فیصد ارتعاش کو برداشت کرنا چاہیے تاہم زلزلے میں اکثر عمارتیں ایسا نہ کر پائیں اور مجموعی طور پر 6 ہزار سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوکر ملبے کا ڈھیر بن گئیں۔ وزارت انصاف نے زلزلے سے متاثرہ 10 صوبوں میں ناقص تعمیرات کی تحقیقات کے لیے دفاتر قائم کر دیے ہیں اور اس حوالے سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عمارتوں کی تعمیر میں بلڈنگ کوڈ کی خلاف ورزی پر کئی بلڈرز کے لائسنس منسوخ ہونے کا امکان ہے جب کہ دانستہ طور پر کی گئی کوتاہی یا لاپروائی پر سزا کا اطلاق بھی ہوگا۔