واشنگٹن: امریکہ نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت پاکستان کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو دی گئی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک بار پھر طالبان سے افغان سرزمین کو عالمی دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کا اپنا وعدہ پورا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔US on TTP Threatens
ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ گزشتہ روز کالعدم ٹی ٹی پی نے دھمکی آمیز بیان میں حکمراں اتحاد کی 2 بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے پر غور کر نے کا اعلان کیا ہے۔بیان میں وزیر اعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری کا نام لے کر دھمکی آمیز رویے میں کہا گیا کہ اگر یہ 2 پارٹیاں اپنے مؤقف پر ڈٹی رہیں تو پھر ان کے سرکردہ لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور عوام ایسے سرکردہ لوگوں کے قریب جانے سے اجتناب کریں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے آج ایک پریس بریفنگ کے دوران افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ختم کرنے کے لیے اقدامات سے متعلق سوال پر کہا کہ یہ معاملہ ہمارے لیے بھی تشویش کا باعث ہے، امریکہ اور طالبان کے معاہدے میں طالبان نے اس بات کو یقینی بنانے کا عہد کیا تھا کہ وہ عالمی دہشت گردوں کو افغانستان کے اندر آزادانہ طور پر کام نہیں کرنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کے چند ماہ قبل کیے گئے آپریشن نے جس میں القاعدہ کا کابل میں رہائش پذیر رہنما مارا گیا، یہ واضح کر دیا تھا کہ طالبان اپنے اس وعدے کو پورا نہیں کر رہے لیکن یہ ہمارے لیے مشترکہ طور تشویشناک ہے، یہ تشویش ہم پاکستان سمیت افغانستان کے پڑوسیوں کے ساتھ شیئر کرتے ہیں، اس معاملے میں پاکستان کو یقیناً ان خطرات کی وجہ سے خطرناک تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں ہم شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن افغانستان میں امریکہ ، اس کے اتحادیوں اور مفادات کے لیے ابھرنے والے خطرات سے نمٹنے کے لیے اگر اور جب ضروری ہو تو صدر جو بائیڈن یکطرفہ طور پر بھی کارروائی کرنے کے لیے پر عزم ہیں جیسا کہ ہم نے چند ماہ قبل ایمن الظواہری کے خلاف کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
TTP Threatens PM پاکستان طالبان کی وزیراعظم سمیت اعلیٰ سیاسی قیادت کو دھمکیاں
Pak-Afghan Tension افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے، خواجہ آصف
US on Pak Afghan conflict پاک افغان تنازع پر امریکہ کا موقف، پاکستان کو دہشت گردی سے اپنے دفاع کا حق حاصل ہے
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری سمیت پاکستان کی اعلیٰ سیاسی قیادت کو دھمکیاں دینے سے متعلق سوال پر نیڈ پرائس نے کہا ہم اس طرح کی بیانات سے آگاہ ہیں، ہم کسی بھی گروپ کی جانب سے تشدد کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہیں، خاص طور پر ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروپ کی طرف سے اس طرح کے تشدد کی دھمکیاں قابل مذمت ہیں۔
اس سوال پر کہ پاکستان تحریک طالبان پاکستان، ان کے پاک افغان سرحدی علاقوں میں ٹھکانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کی منصوبہ بندی کر رہا ہے تو امریکہ اس قسم کے آپریشن میں پاکستان کو کس قسم کی مدد کی پیشکش کر سکتا ہے؟
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ضروری ہے کہ ہم بڑے منظر نامے کو نظر انداز نہ کریں، دہشت گردی کی لعنت بدستور ایک خطرہ ہے جیسا کہ میں نے پہلے کہا کہ یہ لعنت بہت سے پاکستانی، افغانی اور دیگر معصوم شہریوں کی جانیں لے چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ اور پاکستان کا اس بات کو یقینی بنانے میں مشترکہ مفاد ہے کہ طالبان اپنے وعدوں کو پورا کریں اور یقینی بنائیں کہ داعش، ٹی ٹی پی جیسے دہشت گرد گروپ علاقائی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے قابل نہ رہیں لیکن پاکستان کے آپریشن کے منصوبوں سے متعلق سوالات کے لیے میں آپ کو پاکستانی حکام سے رجوع کرنے کی تجویز دوں گا۔
طالبان اور پاکستانی فوج کے درمیان جاری لفظی جنگ سے متعلق سوال پر نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردانہ حملوں سے بہت زیادہ نقصان اٹھایا ہے، ہم جانتے ہیں کہ طالبان نے عالمی دہشت گردوں کی افغان سرزمین پر کارروائی کرنے کی صلاحیت کو کم کرنے کے وعدے کیے تھے، ہم طالبان سے انسداد دہشت گردی کے لیے ان کی جانب سے کیے گئے وعدے پورے کرنے کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔
اس سوال پر کہ پاکستان میں یہ تاثر پیدا کیا جا رہا ہے کہ بنیادی طور پر امریکہ چاہتا ہے کہ پاکستان سرحد پر دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف کوئی کارروائی کرے، نیڈ پرائس نے کہا کہ یہ ایک ایسا خطرہ ہے جس کا پاکستان کو خود سامنا ہے، سرحدی علاقوں اور افغانستان کے اندر میں سرگرم دہشت گرد گروہ بہت زیادہ پاکستانیوں کی جانیں لے چکے ہیں، بلاشبہ پاکستان کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے، دہشت گردی پورے خطے کے لیے ایک مشترکہ خطرہ ہے، ہم اور ہمارے پاکستانی شراکت دار اس خطرے کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان وہی کرے گا جو اس کے اپنے مفاد میں ہوگا اور جب اسے مناسب محسوس ہوگا تو وہ اپنے دفاع کے بنیادی حق کا استعمال کرتے ہوئے کارروائی کرے گا۔
خیال رہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے دھمکی آمیز بیان میں حکمراں اتحاد کی 2 بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے خلاف ٹھوس اقدامات کرنے پر غور کر نے کا اعلان کیا ہے۔ملک میں دہشت گردی کے حملوں میں اضافے کے بعد پاکستان، افغانستان کے حکام پر دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کے لیے مسلسل دباؤ ڈال رہا ہے۔
گزشتہ روز 3 جنوری کو چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا تھا کہ تحریک طالبان افغانستان ایک حقیقت ہے جبکہ تحریک طالبان پاکستان ایک فتنہ ہے، ہم قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ ہم عمران خان کی پالیسی نہیں مانتے، ہم پاکستان میں آئین کی رٹ قائم کریں گے اور دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیں گے، پرامن لوگوں کے لیے سو بسم اللہ لیکن دہشت گردوں کو میں، حکومت یا عوام کوئی بھی ماننے کو تیار نہیں ہے۔ (یو این آئی)