پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہمارے لیے حتمی ریڈ لائن ہے اور کسی کو بھی وہ لکیر عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک ٹی ٹی پی کا تعلق ہے تو یہ ہماری ریڈ لائن ہے، یہ ایسی چیز ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے، ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر آپشن پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔
وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں اپنی گفتگو کے دوران عسکریت پسندوں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا، دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا کہ خطے میں استحکام کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت بہترین آپشن ہے۔TTP is Red Line for Pakistan
افغانستان کی صورت حال پر اقوام متحدہ میں ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ ’ماضی میں جبر یا تنہا کرنے کی پالیسی کامیاب ثابت نہیں ہوئی، اس سے اب اور مستقبل میں بھی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے، ہمیں عالمی برادری کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ ایک مربوط اور عملی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے‘۔
اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے بھی اسی رائے کا اظہار کرتے ہوئے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ خطے میں استحکام کے لیے افغانستان کے موجودہ حکام کے ساتھ مل کر کام کریں۔ افغانستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے حملوں کو روکنے کے لیے افغانستان کے اندر یا سرحد پر فوج تعینات کرنے کے حوالے سے سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لیے افغانستان کے تعاون سے دہشت گرد گروہوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔