اردو

urdu

By

Published : Dec 22, 2022, 8:52 PM IST

ETV Bharat / international

TTP is Red Line for Pakistan تحریک طالبان پاکستان نے ریڈ لائن عبور کی تو برداشت نہیں کیا جائے گا، بلاول بھٹو

پاکستان کے وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں واضح کر دیا کہ ٹی ٹی پی ہماری ریڈ لائن ہے، یہ ایسی چیز ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے، ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر آپشن پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں۔TTP is Red Line for Pakistan

Bilawal Bhutto
پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری

پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دو ٹوک انداز میں واضح کیا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ہمارے لیے حتمی ریڈ لائن ہے اور کسی کو بھی وہ لکیر عبور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ ڈان میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’جہاں تک ٹی ٹی پی کا تعلق ہے تو یہ ہماری ریڈ لائن ہے، یہ ایسی چیز ہے جسے ہم برداشت نہیں کریں گے، ہم اپنے لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہر آپشن پر غور کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔

وزیر خارجہ نے واشنگٹن میں اپنی گفتگو کے دوران عسکریت پسندوں سے نمٹنے کی ضرورت پر زور دیا، دوسری جانب اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا کہ خطے میں استحکام کے لیے طالبان کے ساتھ بات چیت بہترین آپشن ہے۔TTP is Red Line for Pakistan

افغانستان کی صورت حال پر اقوام متحدہ میں ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ ’ماضی میں جبر یا تنہا کرنے کی پالیسی کامیاب ثابت نہیں ہوئی، اس سے اب اور مستقبل میں بھی مثبت نتائج برآمد نہیں ہوں گے، ہمیں عالمی برادری کے اہداف کو حاصل کرنے کے لیے افغان حکومت کے ساتھ ایک مربوط اور عملی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے‘۔

اٹلانٹک کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے بھی اسی رائے کا اظہار کرتے ہوئے عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ خطے میں استحکام کے لیے افغانستان کے موجودہ حکام کے ساتھ مل کر کام کریں۔ افغانستان میں موجود عسکریت پسند گروپوں کی جانب سے حملوں کو روکنے کے لیے افغانستان کے اندر یا سرحد پر فوج تعینات کرنے کے حوالے سے سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ عسکریت پسندی کو ختم کرنے کے لیے افغانستان کے تعاون سے دہشت گرد گروہوں کے گرد گھیرا تنگ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: Operation at Bannu CTD بنوں میں واقع محکمہ انسداد دہشت گردی کے کمپاؤنڈ میں موجود تمام شدت پسند ہلاک

بلاول بھٹو نے اعتراف کیا کہ امریکہ کی طرح پاکستان کی افغان پالیسی میں بھی بہتری کی گنجائش ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بارے میں سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ہم آگے کیا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا ہم اپنی غلطیوں سے سیکھ رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جاسکے کہ ہم انہیں دوبارہ نہ دہرائیں، اس سوال کا جواب افغانستان کی سلامتی اور استحکام، پاکستان کی سلامتی اور استحکام اور ہمارے خطے کی سلامتی اور استحکام کو واضح کرے گا‘۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا پہلا آپشن افغانستان کی عبوری حکومت سے یہ ثابت کروانا ہے کہ وہ اس مسئلے سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ وینڈی آر شرمین سے بھی ملاقات کی جہاں انہوں نے سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں اور جنیوا میں 9 جنوری کو ہونے والی ’انٹرنیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلنٹ پاکستان‘ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق وینڈی آر شرمین نے حالیہ دہشت گرد حملوں میں پاکستانی جانوں کے ضیاع پر تعزیت کا اظہار کیا اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم کیا۔ (یو این آئی)

ABOUT THE AUTHOR

...view details