سعودی عرب میں واقع حرمین شریفین نے منگل کے روز بھارت کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اسمبلی راجہ سنگھ کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خلاف کیے گئے متنازعہ بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ حرمین شریفین نے ایک بیان میں حیدرآباد کے گوشا محل سے بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے رکن اسمبلی کی طرف سے پیغمبر اسلام کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کی مذمت کی۔ حرمین شریفین نے حرمین نے بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ایسے عناصر کو روکیں جو فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرتے ہیں اور اسلامو فوبیا کے پھیلاؤ کو روکنے اور مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کریں۔Haramain Sharifain on Raja Singh
وہیں پاکستان نے بھی بھارت میں توہین رسالت پر سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ تین ماہ میں یہ دوسرا واقعہ ہے جب بی جے پی کے کسی رہنما نے توہین رسالت کا ارتکاب کیا ہے۔ جس کی وجہ سے دنہا بھر کے مسلمانوں کے جذبات شدید طور پر مجروح ہوئے ہیں۔ لیکن پارٹی کی جانب سے اپنے رکن اسمبلی کے خلاف کی گئی تادیبی کاروائی سے مسلمانوں کی تکلیف اور غم و غصہ کو ختم نہیں کرسکتی۔
دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ توہین رسالت پر مسلمانوں کے احتجاج کے بعد ٹی راجہ سنگھ کو گرفتار تو کیا گیا لیکن چند گھنٹوں کے بعد انھیں ضمانت پر رہا کردیا گیا اور بی جے پی کے کارکنان نے ان کا پرجوش استقبال بھی کیا جو قابل مذمت ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ حالیہ واقعہ ایک بار پھر مسلمانوں کے خلاف بھارتی حکومت کے نفرت انگیز رویے کی نشاندہی کرتا ہے اور بھارت میں اسلاموفوبیا کی تشویشناک صورتحال کو مزید اجاگر کرتا ہے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں اس طرح کی اشتعال انگیز بیانات اور مسلمانوں کے خلاف تشدد پر بی جے پی کے سینیئر رہنماوں کی خاموشی داراصل ان شر پسند عناصر کو مکمل حمایت کی عکاسی کرتی ہے۔ اپنے بیان میں پاکستان نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے لوگوں کے خلاف فوری اور سخت کاروائی کی جائے جو توہین رسالت کے مرتکب ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان نے عالمی برادری سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں اسلاموفوبیا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لیں۔