واشنگٹن: بحر اوقیانوس میں لاپتہ ہونے والی آبدوز کے بارے میں ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ سیاحوں کے بچنے کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے کیونکہ اب اس آبدوز میں چند گھنٹوں کی ہی آکسیجن ہے۔ آبدوز میں پانچ افراد کی گنجائش اور 96 گھنٹے کی آکسیجن رہتی ہے۔ تلاش اور بچاؤ آپریشن پیر کی صبح سے جاری ہے۔ امریکی کوسٹ گارڈ نے کہا ہے کہ اگر آبدوز کو نقصان نہ پہنچا اور وہ کام کر رہی ہے تو جمعرات کی صبح 10.30 بجے تک آکسیجن ختم ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل لاپتہ ہونے والی آبدوز میں 5 لوگوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا تھا جو سمندر کی تہہ میں ٹائی ٹینک جہاز کی باقیات دیکھنے کے لیے ڈھائی لاکھ ڈالر کی خطیر رقم کے عوض روانہ ہوئے تھے۔
ماہرین کے مطابق خدشہ ہے نائٹن سمندر کی تہہ میں بیٹھ چکی، نائٹن میں موجود سیاحوں کے بچنے کے آثار ختم ہونے لگے ہیں، سیاحوں کے بچنے کا امکان ایک فیصد سے بھی کم ہے، امریکی بحریہ کے اہلکار بھی سمندر کی تہہ میں نہیں جاتے کیوں کہ سطح سمندر کے مقابلے میں تہہ میں دباؤ 400 گنا بڑھ جاتا ہے۔ سمندری ماہرین نے کہا کہ لوگ اس بات کے منتظر ہیں کہ شاید امریکی بحریہ کوشش کرتے ہوئے انھیں بچا لے مگر کوئی ایسا نہیں جو نائٹن تک جا کر لوگوں کو بچائے، واحد امید یہ ہی ہے کہ نائٹن خود سطح سمندر تک آجائے۔
میرین ایکسپلوریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹائٹینک کے ملبے کے قریب لاپتہ ہونے والی آبدوز کو اپنی منزل تک پہنچنے سے پہلے درمیانی سمندر میں دھماکے کا امکان ہے۔ میرین ایکسپلوریشن کے ماہر ڈیوڈ گیلو نے جمعرات کو اسکائی نیوز کو بتایا کہ اگر وہ وہاں (ملبے کے مقام پر) نہیں تھی، تو پانی کے بیچ میں ضرور کچھ ہوا ہو گا جس کی وجہ سے وہ بجلی یا ریڈیو مواصلات سے محروم ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے اندر مہم کی ٹائم لائن سے پتہ چلتا ہے کہ سمندر کے فرش پر نہیں بلکہ درمیانی پانی میں چیزیں پہلے ہی قابو سے باہر ہو چکی ہیں۔ آبدوز سے رابطہ ڈوبنے کے تقریباً ایک گھنٹہ 45 منٹ بعد منقطع ہوگیا، جب کہ اسے نیچے تک پہنچنے میں دو گھنٹے لگتے ہیں۔