پاکستان:سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو منگل کو پیرا ملٹری رینجرز نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے حراست میں لے لیا، جہاں وہ دو مقدمات کی سماعت کے لیے پہنچے تھے۔ پاکستان میں ایسے رہنمائوں کو قید کیے جانے کی ایک طویل تاریخ ہے جو ملک کے اعلیٰ انتظامی عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔ یہ پاکستان کے سابق وزرائے اعظم کی فہرست ہے جنہیں کسی نہ کسی موقعے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
1960 کا واقعہ:
جنوری 1962: حسین شہید سہروردی پاکستان کے پانچویں وزیر اعظم (ستمبر 1956 تا اکتوبر 1957) تھے۔ انہوں نے جنرل ایوب خان کا تختہ الٹنے سے انکار کر دیا تھا۔ الیکٹورل باڈیز ڈس کوالیفیکیشن آرڈر (ای بی ڈی او) کے ذریعے ان کے سیاست میں حصے لینے پر پابندی لگا دی گئی۔ مؤخر الذکر پر جولائی 1960 میں ای بی ڈی او کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔ جنوری 1962 میں انہیں گرفتار کر لیا گیا۔جنوری 1962 میں انہیں من گھڑت الزامات کے تحت پروٹیکشن آف پاکستان ایکٹ 1952 کے تحت ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے گرفتار کر کے کراچی کی سینٹرل جیل میں ڈال دیا گیا۔
1970 کا واقعہ:
ستمبر 1977: ذوالفقار علی بھٹو اگست 1973 سے جولائی 1977 تک وزیر اعظم رہے۔ ستمبر 1977 میں انہیں 1974 میں ایک سیاسی حریف کے قتل کی سازش کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔ انہیں لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس خواجہ محمد احمد صمدانی نے رہا کیا۔ جج نے کہا کہ ان کی گرفتاری کی کوئی قانونی بنیاد نہیں تھی، لیکن تین دن بعد انہیں مارشل لاء ریگولیشن 12 کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔ اس قانون کو کسی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا تھا۔ بھٹو کو بالآخر موت کی سزا سنائی گئی اور 4 اپریل 1979 کو پھانسی دے دی گئی۔
1980 کا واقعہ:
اگست 1985: بے نظیر بھٹو دو بار پاکستان کی وزیر اعظم رہیں (دسمبر 1998-اگست 1990 اور اکتوبر 1993-نومبر 1996)۔ ضیاءالحق کی آمریت (1977-1988) کے تحت، بے نظیر نے اپوزیشن لیڈر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ وہ اگست 1985 میں اپنے بھائی کی آخری رسومات کے لیے پاکستان پہنچیں اور 90 دن تک گھر میں نظر بند رہیں۔ اگست 1986 میں بے نظیر بھٹو کو کراچی میں یوم آزادی کے موقعے پر ایک ریلی میں حکومت پر تنقید کرنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔
1990 کا واقعہ:
مئی 1998 میں لاہور ہائی کورٹ کے احتساب بینچ نے بے نظیر بھٹو کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ جون 1998 میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے بے نظیر بھٹو کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے۔ جولائی 1998 میں احتساب بینچ نے بے نظیر بھٹو کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔
اپریل 1999 میں بے نظیر بھٹو کو احتساب بینچ نے پانچ سال قید کی سزا سنائی اور کسٹم فراڈ سے لڑنے کے لیے رکھی گئی سوئس کمپنی سے رشوت لینے پر عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل قرار دیا۔فیصلے کے وقت وہ ملک میں نہیں تھیں اور بعد میں ایک اعلیٰ عدالت نے سزا کو کالعدم قرار دے دیا۔ اکتوبر 1999 میں احتساب بینچ نے جائیداد ریفرنس کیس میں عدالت میں پیش نہ ہونے پر بے نظیر بھٹو کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کی تھے۔