غزہ:اسرائیلی فوج نے غزہ کے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لے کر وہاں ٹینکوں سمیت آپریشن شروع کر دیا ہے۔ امریکہ نے اسرائیل کی انٹیلیجنس معلومات کی حمایت کی تھی لیکن آپریشن کے بعد وائٹ ہاؤس نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسپتالوں میں مسلح لڑائی اور فضائی بمباری کی حمایت نہیں کر سکتا۔ حماس نے اسرائیلی فوج کے الشفا پر حملے کے لیے امریکی صدر جو بائیڈن کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ بائیڈن کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی اسرائیلی فوج نےاسپتال پر چڑھائی کی ہے۔ وہیں، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے ایک خاص حصے میں انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر ایک ٹارگٹڈ آپریشن کر رہی ہے۔
- غزہ میں اسرائیل کی جنگ ’نسل کشی‘ ہے: محمود عباس
فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس نے غزہ کی جنگ کے خلاف اپنے کچھ سخت ترین الفاظ جاری کیے ہیں۔ انہوں نے رام اللہ میں فلسطینیوں کے اعلان آزادی کی 35ویں سالگرہ کے موقع پر ایک تقریر میں کہا، ’’ہم مل کر غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں اپنے لوگوں کے خلاف جارحیت کی وحشیانہ جنگ اور نسل کشی کی کھلی جنگ کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ فلسطینیوں کے وجود کے خلاف، فلسطینیوں کی قومی شناخت، زمین کی شناخت اور اس کے باشندوں کی شناخت کے خلاف جنگ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’فلسطین ہمارا واحد وطن ہے جسے ہم متبادل کے طور پر قبول نہیں کریں گے اور اگر کوئی ہے جسے ہماری سرزمین چھوڑنی ہے تو وہ قابضین ہیں اور صرف قابضین ‘‘۔
- ترکی کے صدر نے اسرائیل کو بتایا ’دہشت گرد ریاست‘، پوچھا، کیا اس کے پاس جوہری بم ہیں؟
رجب طیب اردگان نے اسرائیل کو ایک "دہشت گرد ریاست" قرار دیا جو غزہ میں جنگی جرائم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ پارلیمنٹ میں قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے، اردگان نے اپنے موقف کو دہرایا کہ حماس "دہشت گرد تنظیم" نہیں ہے بلکہ فلسطینی عوام کی طرف سے منتخب کردہ سیاسی ادارہ ہے۔ ترک رہنما نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اعلان کریں کہ آیا اسرائیل کے پاس جوہری ہتھیار ہیں یا نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی اس بات کو یقینی بنانے کے لیے بین الاقوامی سطح پر کام کرے گا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بڑھتے ہوئے تشدد کے دوران اسرائیلی آباد کاروں کو "دہشت گرد" کے طور پر پہچانا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:جنیوا کنونشن اسپتالوں کے اندر شہریوں کے تحفظ کے بارے میں کیا کہتا ہے؟
- غزہ میں اسرائیلی جارحیت پر نتن یاہو اور ٹروڈو آمنے سامنے:
غزہ میں جاری جنگ کے معاملے پر کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو اور ان کے اسرائیلی ہم منصب نیتن یاہو کے درمیان سوشل میڈیا پر زبردست بحث و تکرار دیکھنے کو ملی ہے۔ کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے سوشل میڈیا پر لکھا اسرائیل کو چاہیے کہ غزہ میں اپنے فوجی آپریشن کو لگام دے، غزہ میں خواتین، بچوں اور شیرخواروں کی ہلاکتیں دیکھ رہے ہیں، یہ سب رکنا چاہیے۔جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ غزہ میں انسانی المیہ، خصوصاً الشفا اسپتال کے واقعات دل کو جھنجھوڑنے والے ہیں، جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں، اسرائیلی ہو یا فلسطینی، ہر معصوم زندگی برابر ہوتی ہے، اسرائیلی حکومت سے حتی الامکان تحمل کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو نے جسٹس ٹروڈو کو سوشل میڈیا پر ہی جواب دیتے ہوئے کہا کہ حماس نے جو کچھ کیا وہ یہودیوں کے ساتھ ہولوکاسٹ کے بعد سب سے بڑا ظلم ہے، اسرائیل عام شہریوں کو خطرے کی راہ سے ہٹانے اور حماس خطرے کی راہ پر ڈالنے میں لگا ہے، اسرائیل نے غزہ کیلئے انسانی امداد کا کوریڈور کھولا ہے۔