حیدر آباد: متنازع مصنف اور ٹیلی وژن تجزیہ نگار طارق فتح کے جسد خاکی کو کینیڈا کے شہر ٹورنٹر مین سپرد آتش کردیا گیا ہے۔ یہ اطلاع انکی بیٹی نتاشا فتح نے ٹوٹر پر دی۔ 'ڈیڈ (والد) کی خواہش کے مطابق انکے جسد کو آج قریب ترین افراد خانہ اور دوستوں کی موجودگی میں سپرد آتش کیا گیا۔ آئندہ ہفتوں میں ہم انکے من پسند گھر پر انکی یاد میں ایک جشن منائیں گے۔ سبھی کو خوش آمدید ہے۔ میں تاریخ کا تعین بہت جلد کروں گی'۔ نتاشا نے اپنے ٹویٹ میں کہا۔
طارق فتح کینسر کے مرض میں مبتلا تھے اور تین روز قبل انکی موت ہوئی تھی۔ طارق فتح مسلمانوں، شریعت اور اسلامی نظام حکومت کے خلاف اپنے متنازع بیانات کی وجہ سے بھارت کی ٹیلی وژن چینلوں پر اکثر دکھائی دیتے تھے۔ وہ اصل میں پاکستانی نژاد تھے، لیکن انہوں نے پاکستان سے اپنا ناطہ توڑ دیا تھا اور مستقل طور کینیڈا مین رہائش پزیر تھے، جہاں وہ اپنی تحریروں اور تقاریر میں پاکستان کو ہدف تنقید بناتے تھے۔ وہ دائیں بازو کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی تعریفیں کرتے تھے۔'
سونم مہاجن نامی ایک ٹوٹر صارف نے طارق فتح کو اپنا دوست لکھتے ہوئے کہا کہ انہیں سپرد آتش کردیا گیا۔ ان کے مطابق جو اسلامسٹس ان کی تدفین نہیں چاہتے تھے، انہیں میں کہنا چاہتی ہوں کہ وہ تمہارے طرح نہیں جانا چاہتے تھے۔ وہ این سناتنی کی طرح جیا ہے اور اسی طرح مرا ہے۔ آخری سانس تک اپنے لفظ پر قائم'۔ طارق فتح زندہ باد۔ طارق فتح کی بیٹی نے انکا ایک سنہ 2013 کا ٹویٹ شیئر کیا جس میں انہوں نے انکی نعش کو جلانے کی بات کی تھی۔ انہوں نے یہ ٹویٹ نفرت اور شک کرنے والوں، جہادیوں اور اسلامسٹس کے نام لکھا ہے۔