پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں پولیس لائن کے اندر ایک مسجد میں ہلاکت خیز دھماکے کے واقعے پر امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ امیر متقی نے اپنے رد عمل میں پاکستانی وزرا سے کہا ہے کہ وہ اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں۔ مولوی امیر خان متقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پشاور دھماکے کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہیے، پاکستانی وزرا سے امید ہے کہ اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہیں ڈالیں گے۔
انھوں نے کہا کہ اپنے مسائل کی بنیادیں اپنے گھر میں تلاش کریں، ہم انھیں مشورہ دیتے ہیں کہ پشاور دھماکے کی پوری باریکی سے تحقیقات کی جائے، یہ خطہ بارود، دھماکوں اور جنگوں سے آشنا ہے، یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی جیکٹ، کوئی خود کش، کوئی چھوٹا بم اتنی تباہی پھیلائے۔ امیر متقی نے مزید کہا کہ پچھلے 20 برسوں میں ہم نے کوئی بم ایسا نہیں دیکھا جو مسجد کی چھت اور سینکڑوں انسانوں کو اڑائے، لہٰذا اس کی باریک بینی سے تحقیق ہونی چاہیے، اور اس کا الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کے بقول افغانستان دہشت گردی کا مرکز ہے تو یہ بھی آپ ہی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اگر دہشت گردی افغانستان میں ہوتی تو یہ چین کی جانب بھی پھیلتی، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی جانب بھی پھیلتی۔ وزیر خارجہ افغانستان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کے پڑوسی ممالک میں امن ہے، خود افغانستان میں امن ہے تو معلوم ہوا کہ دہشت گردی یہاں نہیں ہے، اس لیے ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔