اردو

urdu

Taliban on Peshawar Mosque Blast پشاور کی مسجد میں دھماکے کا الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے، طالبان

افغان وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 20 برسوں میں ہم نے کوئی بم ایسا نہیں دیکھا جو مسجد کی چھت اور سینکڑوں انسانوں کو اڑا دے۔ کوئی جیکٹ، خود کش یا چھوٹا بم اتنی تباہی نہیں پھیلاتا، لہٰذا اس کی باریک بینی سے تحقیق ہونی چاہیے اور اس کا الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے۔

By

Published : Feb 2, 2023, 6:18 PM IST

Published : Feb 2, 2023, 6:18 PM IST

افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی
افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر پشاور میں پولیس لائن کے اندر ایک مسجد میں ہلاکت خیز دھماکے کے واقعے پر امارت اسلامیہ کے وزیر خارجہ امیر متقی نے اپنے رد عمل میں پاکستانی وزرا سے کہا ہے کہ وہ اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہ ڈالیں۔ مولوی امیر خان متقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پشاور دھماکے کی باریک بینی سے تحقیقات ہونی چاہیے، پاکستانی وزرا سے امید ہے کہ اپنے کندھوں کا بوجھ دوسروں پر نہیں ڈالیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اپنے مسائل کی بنیادیں اپنے گھر میں تلاش کریں، ہم انھیں مشورہ دیتے ہیں کہ پشاور دھماکے کی پوری باریکی سے تحقیقات کی جائے، یہ خطہ بارود، دھماکوں اور جنگوں سے آشنا ہے، یہ ممکن ہی نہیں کہ کوئی جیکٹ، کوئی خود کش، کوئی چھوٹا بم اتنی تباہی پھیلائے۔ امیر متقی نے مزید کہا کہ پچھلے 20 برسوں میں ہم نے کوئی بم ایسا نہیں دیکھا جو مسجد کی چھت اور سینکڑوں انسانوں کو اڑائے، لہٰذا اس کی باریک بینی سے تحقیق ہونی چاہیے، اور اس کا الزام افغانستان پر نہ لگایا جائے۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ کے بقول افغانستان دہشت گردی کا مرکز ہے تو یہ بھی آپ ہی کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، اگر دہشت گردی افغانستان میں ہوتی تو یہ چین کی جانب بھی پھیلتی، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور ایران کی جانب بھی پھیلتی۔ وزیر خارجہ افغانستان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان کے پڑوسی ممالک میں امن ہے، خود افغانستان میں امن ہے تو معلوم ہوا کہ دہشت گردی یہاں نہیں ہے، اس لیے ایک دوسرے سے تعاون کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Peshawar Mosque Blast پشاور مسجد دھماکے میں مرنے والوں کی تعداد سو تک پہنچ گئی، صوبے میں ایک دن کے سوگ کا اعلان

Terror Attack at Peshawar Mosque پاکستان کی مسجد پر دہشت گردانہ حملے کی عالمی برادری کی جانب سے شدید مذمت

واضح رہے کہ نماز ظہر کے دوران ہونے والے بم دھماکے میں سو افراد ہلاک ہوئے تھے جبکہ دو سو افراد زخمی بھی ہوئے، دھماکہ کے شدت اتنی زیادہ تھی مسجد کی چھت منہدم ہوگئی جس کی وجہ ہلاکتوں میں بھی کافی زیادہ اضافہ ہوا۔ پاکستان میں یہ خبر بھی گردش کر رہی ہے کہ کیا خود کش حملہ اتنی تباہی مچا سکتا ہے یا خود کش حملے سے چھت کیسے منہدم ہوسکتی ہے، اس لیے یہ ایک ڈرون حملہ بھی ہوسکتا ہے۔ (یو این آئی مشمولات کے ساتھ)

ABOUT THE AUTHOR

...view details