اردو

urdu

ETV Bharat / international

Taliban on ISIS: طالبان نے داعش کو جھوٹی تنظیم قرار دے دیا - دولت اسلامیہ عراق و شام پر طالبان کا موقف

طالبان نے کہا کہ ہم قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ ISIS-K نامی فتنہ انگیز رجحان آج کے دور کا باطل فرقہ ہے اور ہمارے اسلامی ملک میں بدعنوانی پھیلانے والا ایک جھوٹا فرقہ ہے۔ ان کے ساتھ کسی قسم کی مدد یا تعلق رکھنا منع ہے۔Taliban called ISIS a fake organization

Taliban called ISIS a fake organization
طالبان نے داعش کو جھوٹی تنظیم قرار دے دیا

By

Published : Jul 3, 2022, 8:39 PM IST

کابل: طالبان نے افغانستان کے شہریوں کو طالبان نے دولت اسلامیہ عراق و شام سے منسلک ISIS-K کو ایک جھوٹی تنظیم قرار دیا ہے اور افغانوں کو اس کے ساتھ رابطے سے منع کیا ہے۔ سی این این نے طالبان کے حوالے سے کہا کہ "ہم قوم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ داعش کو ملک دشمن گروپ پکاریں جو آج کے دور میں کچھ نہیں ہے اور ہمارے اسلامی ملک میں کرپشن پھیلانے والی ایک جھوٹی تنظیم ہے۔ اس کے ساتھ کسی قسم کا رشتہ رکھنا اور اس کی ہر طرح سے مدد کرنا حرام ہے۔"Taliban called ISIS a fake organization

افغانستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی بختر کے مطابق یہ تجویز دارالحکومت میں مذہبی رہنماؤں اور عمائدین کی تین روزہ کانفرنس کے بعد سامنے آئی ہے۔ ISIS-K (k کا مطلب خراسان ہے، ایک تاریخی خطہ کا نام جس میں جدید افغانستان اور پاکستان کے کچھ حصے شامل ہیں) گزشتہ چند سالوں سے افغانستان میں کام کر رہا ہے۔ اس نے افغان شہریوں پر متعدد حملے کیے ہیں اور اسے 2015 کے قیام سے لے کر اب تک ہزاروں ہلاکتوں کا ذمہ دار سمجھا جاتا ہے۔ طالبان کی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ افغانستان ایک اسلامی نظام حکمرانی کی پیروی کرتا ہے اور اس نظام کی مسلح مخالفت کو بغاوت اور بدعنوانی سمجھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

Taliban Foreign Minister Visit China: طالبان کا افغانستان میں داعش کی سرگرمیوں پر پابندی کا دعویٰ

US on IS Khorasan: امریکہ کی طالبان کو پیشکش، داعش خراسان کے سربراہ کو پکڑ کر انعام حاصل کرسکتے ہیں

اس میں مزید کہا گیا کہ "اس اسلامی حکمرانی کے نظام کی کسی بھی قسم کی مخالفت، جو اسلامی شریعت اور قومی مفادات سے متصادم ہو، بدعنوانی اور غیر قانونی اقدام ہے۔"ISIS-K اور اس کے ظاہری پیرنٹ گروپ اسلامک اسٹیٹ کے درمیان تعلق پوری طرح واضح نہیں ہے۔ وابستگان ایک نظریہ اور حکمت عملی کا اشتراک کرتے ہیں، لیکن تنظیم اور کمانڈ اور کنٹرول کے حوالے سے ان کے تعلقات کی گہرائی کبھی پوری طرح سے قائم نہیں ہو سکی ہے۔ انسداد دہشت گردی کے تجزیہ کاروں نے پچھلے سال اس کی طاقت کا تخمینہ تقریباً 1,500-2,000 لگایا تھا، لیکن اس تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details